اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ’گرین ٹیکسونومی‘ اقدام کی منظوری دے دی
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے آج (25 جولائی) کو وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی تجویز پر پاکستان کی گرین ٹیکسونومی کی منظوری دے دی ہے جسے ماحولیاتی استحکام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا گیا ہے۔
ڈان ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا، جس میں صنعتی ترقی، ماحولیاتی پالیسی، اسکلز ڈیولپمنٹ، ہاؤسنگ فنانس اور ٹیلی کمیونیکیشن سمیت مختلف اہم امور پر غور کیا گیا۔
دوران اجلاس چیئرمین نےمحمد اورنگزیب نے گرین ٹیکسونومی کی منظوری کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دیرینہ ضرورت تھی، یہ ماڈل پاکستان میں ماحول دوست منصوبوں کے لیے مالی معاونت کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مارچ میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے اجلاس کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ گرین ٹیکسونومی مالی اور غیر مالی اداروں کو ایک مشترکہ تعریف فراہم کرے گی تاکہ وہ ان اقتصادی سرگرمیوں کی نشاندہی کر سکیں جو ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار کہلائی جا سکتی ہیں۔
بیان میں مزیدکہا گیا کہ کمیٹی نے اسٹیل سیکٹر میں صنعتی مسابقت اور برآمدات پر مبنی ترقی سے متعلق وزارت تجارت کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کی منظوری دے دی، یہ رپورٹ نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30 کے تحت تیار کی گئی تھی، جس کا مقصد پیداواری لاگت میں کمی اور برآمدی مسابقت کو بڑھانا ہے۔
ای سی سی نے لاہور ہائیکورٹ کے غنی گلاس لمیٹڈ کو گیس اور ری-گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی ٹیرف میں دی گئی رعایت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی وزارت تجارت کی سمری کی بھی منظور دے دی، کمیٹی نے کہا کہ چونکہ 5 برآمدی شعبوں کے لیے دی گئی توانائی رعایتیں پہلے ہی واپس لی جا چکی ہیں، اس لیے اپیل قابلِ قبول نہیں۔
اسکلز ڈیولپمنٹ کے لیے نتائج پر مبنی مالی معاونت کی مد میں کمیٹی نے وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے پیش کی گئی پاکستان اسکل ایمپیکٹ بانڈ (پی ایس آئی بی) کے اجرا کے لیے 1 ارب روپے کی حکومتی گارنٹی کی منظوری بھی دے دی۔
ہاؤسنگ سیکٹر میں، کمیٹی نے کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے مارک اپ سبسڈی اور رسک شیئرنگ اسکیم کی منظوری دی، جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقات کے لیے ہاؤسنگ تک رسائی کو بڑھانا ہے۔
ای سی سی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ ہاؤسنگ سیکٹر کا ایک جامع اور مربوط ڈیٹا بیس تشکیل دے، تاکہ وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے اس اسکیم کا بہتر طور پر اطلاق اور اسے مؤثر انداز سے نافذ کیا جا سکے۔
وزارت صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو گھی اور خوردنی تیل کی دستیابی اور قیمتوں کے اُتار چڑھاؤ پر بریفنگ دی، اگرچہ وزارت نے ملک میں ذخائر کی دستیابی کی یقین دہانی کرائی، تاہم کمیٹی نے عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود مقامی صارفین کو اس کا محدود فائدہ پہنچنے پر تشویش کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے قیمتوں میں من مانہ اضافہ اور ممکنہ کارٹیلائزیشن کو روکنے کے لیے فعال نگرانی کی ہدایت کی اور کہا کہ وزارت صنعت کو کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان، نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این ایم پی سی) اور صوبائی حکومتوں سے قریبی رابطہ رکھیں۔
ای سی سی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی ریڈیو بیسڈ سروسز (آر بی ایس) کی فیسوں میں ترمیم سے متعلق تجویز کی بھی منظوری دی اور وزارت کو ہدایت کی کہ وہ ان فیسوں کی ہر 3 سے 5 سال بعد نظر ثانی کو یقینی بنائے تاکہ اقتصادی اور تکنیکی تبدیلیوں سے ہم آہنگ رہا جا سکے۔
اس کے علاوہ، کمیٹی نے آئی ایم ٹی اسپیکٹرم کے اجرا کی نگرانی کرنے والی مشاورتی کمیٹی کی نظر ثانی شدہ تشکیل کی بھی منظوری دی، جو پاکستان میں جدید موبائل براڈ بینڈ سروسز کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔
آخر میں، ای سی سی نے شپ بریکنگ اور ری سائیکلنگ کو ایک باضابطہ تسلیم شدہ صنعت قرار دینے کی وزارت بحری امور کی سفارش کو بھی منظور کر لیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے آئی ایم ایف ک شرائط کو پورا کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کیا تھا۔ ساتھ ہی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یکم جولائی سے تمام صارفین کے لیے گیس کے فکسڈ چارجز میں اضافے کی منظوری دی تھی۔
کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ پاور ڈویژن کے ساتھ رابطہ قائم کرے اور اس شعبے میں بجلی کی کھپت کے پیٹرن پر متعلقہ ڈیٹا شیئر کرے، تاکہ موجودہ کمرشل نرخوں کی جگہ صنعتی بجلی کے نرخوں کے اطلاق کے مضمرات کا درست اندازہ لگایا جاسکے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر تجارت جام کمال خان، متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔