برطانوی ہائیکورٹ کا کشمیری نژاد یوٹیوبر کو دو منتخب نمائندوں کو ڈھائی لاکھ پاؤنڈ ہرجانہ دینے کا حکم
انگلینڈ اور ویلز کی ہائیکورٹ نے کشمیری نژاد معروف یوٹیوبر کو 2 منتخب نمائندوں کو ’سنگین، بے بنیاد اور نقصان دہ الزامات‘ لگانے پر 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ سے زائد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، ہتکِ عزت کے اس مقدمے کے سیاسی اثرات برطانیہ اور پاکستان دونوں میں محسوس کیے گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 7 سے 9 جولائی تک جاری رہنے والے اس مقدمے میں جسٹس ہیتر ولیمز ڈی بی ای نے فیصلہ سنایا، جس میں یوٹیوبر ابرار قریشی کو ان کی مشہور ’گورکھ دھندہ‘ پروگرام کی 2 ویڈیوز کے سلسلے میں ہتکِ عزت کا مرتکب قرار دیا گیا، یہ ویڈیوز یکم نومبر 2021 کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر کی گئی تھیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے علاقائی صدر اور آزاد جموں و کشمیر (آزاد کشمیر) کے رکنِ اسمبلی چوہدری محمد یاسین اور ان کے بیٹے چوہدری عمار یاسین، جو کابینہ کے رکن بھی ہیں، نے لندن کی کنگز بینچ ڈویژن میں یہ مقدمہ دائر کیا تھا، ان کا مؤقف تھا کہ ان ویڈیوز نے ان کی سیاسی اور ذاتی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔
ویڈیوز میں ابرار قریشی نے چوہدری محمد سبیل (جو چوہدری محمد یاسین کے سابق ملازم تھے) کا انٹرویو نشر کیا، جس میں سبیل نے یاسین خاندان پر بلیک میلنگ، جنسی ہراسانی، تشدد، کرپشن اور عوامی اختیارات کے غلط استعمال جیسے الزامات عائد کیے۔
جسٹس ولیمز نے اپنے 62 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ ابرار قریشی نے مقدمے کے پہلے ہی دن سچائی اور دیانتداری سے رائے کے دفاع سے دستبرداری اختیار کی، جس کے بعد وہ ان الزامات کو عوامی مفاد کے تحت جائز قرار دینے سے قاصر رہے۔
جج نے قرار دیا کہ ابرار قریشی نے ایک ذمہ دار صحافی کے طور پر درکار معیارات کو پورا نہیں کیا، خاص طور پر اس لیے کہ ان کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم خاصا مؤثر ہے، جس کے یوٹیوب پر ایک لاکھ 90 ہزار سبسکرائبرز اور فیس بک پر 7 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں۔
عدالت کے مطابق، ابرار قریشی کی طرف سے یاسین خاندان کا مؤقف نہ لینا اور الزامات کی بنیادی چھان بین بھی نہ کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام تھا۔
جج نے کہا کہ ان الزامات سے خاص طور پر دعویداران کے پاکستان اور برطانیہ میں کشمیری کمیونٹی میں عوامی کردار کے تناظر میں، ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ساکھ کو سنگین نقصان پہنچا، ویڈیوز میں اختیار کردہ بااختیار لہجہ، بار بار الزامات دہرانا، اور ان پر سوال نہ اٹھانا، ان تمام عوامل نے ناظرین کو یہ یقین کرنے پر مجبور کیا کہ یہ الزامات سچ ہیں۔
اگرچہ عدالت نے تسلیم کیا کہ بعض اوقات دعوے داروں نے اپنے نقصان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، لیکن مجموعی طور پر سنگین نقصان کے قانونی معیار کو واضح فرق کے ساتھ پورا کر لیا گیا تھا۔
عدالت نے ہر دعوے دار کو ایک لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ ہرجانے کے طور پر دینے کا حکم دیا، جن میں ایگریویٹڈ ڈیمیجز بھی شامل ہیں، جو ان کی ذہنی اذیت اور ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے ہیں۔
عدالت نے قریشی کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ الزامات یا ان سے ملتے جلتے کسی بھی مواد کو دوبارہ شائع نہ کریں، اور یو کے ڈیفیمیشن ایکٹ 2013 کی سیکشن 12 کے مطابق 7 دن کے اندر عدالت کے منظور شدہ فیصلے کا خلاصہ اپنی تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شائع کریں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی کی حدود ہیں، خاص طور پر جب بین الاقوامی سطح پر کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے، یہ فیصلہ ڈیجیٹل میڈیا اور سرحد پار مقدمات میں برطانوی ہتکِ عزت قوانین کی طاقت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
فیصلے کے بعد مظفرآباد میں مختصر گفتگو کرتے ہوئے چوہدری محمد یاسین نے کہا کہہم اس فیصلے کو سچائی اور احتساب کی فتح کے طور پر خوش آمدید کہتے ہیں۔