وادی تیراہ میں مظاہرین پر فائرنگ کے واقعے پر جرگہ، کمانڈنٹ بریگیڈیئر کی شرکت
خیبر پختونخوا کی وادی تیراہ کے علاقے مہمند غوز میں انسداد دہشت گردی آپریشنز کے خلاف مظاہرہ کرنے والے احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کی گئی۔
خیال رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں، ٹانک ضلع کے رغزئی گاؤں میں ایک مارٹر گولہ گرنے سے دو بچے جاں بحق ہو گئے تھے، واقعے کے بعد، لواحقین اور مقامی شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے ٹانک-جنوبی وزیرستان روڈ کو بند کر دیا تھا، اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کی فوری شناخت کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
خیبر پختونخوا کے خصوصی مشیر برائے مواصلات و تعمیرات سہیل آفریدی کے مطابق، ایک روز قبل بھی ایسا واقعہ پیش آیا تھا جہاں ایک مارٹر گولہ ایک گھر پر گرا، جس کے نتیجے میں ایک کمسن لڑکی جاں بحق ہو گئی، اس واقعے کے بعد آج مقامی افراد نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے احاطے کے سامنے احتجاج کیا۔
انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ’ ناراض مقامی افراد ایف سی کمپاؤنڈ کے دروازوں پر جمع ہوئے، اور جب ہجوم کمپاؤنڈ کے قریب پہنچا تو فائرنگ کی گئی۔’
سہیل آفریدی کے مطابق، واقعے میں جانی نقصان اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ مظاہرین پر فائرنگ کس نے کی، اس حوالے سے مختلف بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
ان کے بقول’ میں نے ضلعی حکام سے بات کی، جنہوں نے مجھے بتایا کہ فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔’
انہوں نےمزید کہا کہ ’ تاہم کچھ مظاہرین کا الزام ہے کہ جب وہ پرامن مظاہرہ کر رہے تھے تو گیٹ پر موجود فورسز نے ان پر فائرنگ کی۔’
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دفتر سے جاری بیان میں خوارج کی جانب سے فائرنگ کی مذمت کی اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
بیان کے مطابق،’ دہشت گردوں کے گھناؤنے ارادے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔’
واقعے کے بعد، جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق، ایک جرگہ منعقد ہوا جس میں سول و عسکری حکام، مقامی عمائدین اور سیکیورٹی فورسز کے کمانڈنٹ بریگیڈیئر محمد قاسم شریک ہوئے۔
جرگے نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اور زور دیا کہ پرامن احتجاج آئینی و جمہوری حق ہے، اور کسی بھی سیکیورٹی فورس کو مظاہرین پر فائرنگ کا کوئی حق حاصل نہیں۔
پوسٹ کے مطابق، کمانڈنٹ نے بتایا کہ واقعے کی باقاعدہ انکوائری کی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز ہونے والے مارٹر حملے کے ذمہ دار شخص کی شناخت ہو چکی ہے اور اس کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
کمانڈنٹ کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ’ اب ڈرون حملے اور مارٹر گولے معصوم و مظلوم لوگوں اور ان کے گھروں کو نشانہ نہیں بنائیں گے، تمام بند سڑکیں کھول دی جائیں گی اور تیراہ چیک پوسٹ پر کسی کو روکا نہیں جائے گا۔’
مزید برآں، جرگے میں یہ طے پایا کہ سیکیورٹی فورسز ہر شہید فرد کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے ادا کریں گی، جبکہ زخمیوں کا علاج ایف سی اسپتال میں مفت کیا جائے گا اور ہر زخمی کو ڈھائی لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیاکہ’ اگر کوئی زخمی بعد میں انتقال کر جائے تو اسے شہداء پیکج دیا جائے گا،’ اور واضح کیا گیا کہ یہ تمام پیکجز سول انتظامیہ کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے۔