امریکا اور چین کے درمیان اسٹاک ہوم میں تجارتی مذاکرات کا پہلا دن مکمل
چین اور امریکا کے اعلیٰ حکام نے پیر کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک نئے دور کے تجارتی مذاکرات کا پہلا دن مکمل کر لیا، دنیا کی دو بڑی معیشتیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمی تجارتی پابندیوں کی مہم کے تناظر میں ایک نازک تجارتی جنگ بندی کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق پہلے دن کے مذاکرات رات 8 بجے سے کچھ پہلے اختتام کو پہنچے، دونوں فریقین نے مذاکرات کی پیش رفت سے متعلق کوئی تفصیل فراہم نہیں کی، تاہم امریکی محکمہ خزانہ کے ترجمان نے بتایا کہ بات چیت منگل کو دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں امریکا اور چین نے ایک دوسرے پر بھاری تجارتی محصولات عائد کیے تھے، تاہم مئی میں طے پانے والے ایک عارضی معاہدے کے تحت ان اقدامات کو وقتی طور پر واپس لے لیا گیا تھا۔
یہ 90 روزہ جنگ بندی 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے، لیکن اشارے مل رہے ہیں کہ اسٹاک ہوم میں جاری مذاکرات کے ذریعے اس مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
امریکا کی جانب سے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور چین کی طرف سے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں، مذاکرات سویڈن کی حکومت کے مرکزی دفتر روزنباد میں ہو رہے ہیں۔
مذاکرات سے قبل امریکی تجارتی نمائندے جیمی سن گریئر نے ’سی این بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ’آج کسی بڑی پیش رفت کی امید نہیں‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میری توقع ہے کہ ہم اب تک کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے، یہ دیکھیں گے کہ اہم معدنیات کی ترسیل دونوں ممالک کے درمیان جاری ہے یا نہیں، اور مستقبل کے لیے متوازن تجارتی بنیادیں تیار کریں گے‘۔
تجارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مئی کے وسط میں طے پانے والی پابندیوں اور برآمدی کنٹرولز پر عارضی جنگ بندی میں مزید 90 روز کی توسیع ممکن ہے۔
اس توسیع سے اکتوبر کے آخر یا نومبر کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کے لیے منصوبہ بندی میں آسانی ہو گی۔
فنانشل ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ امریکا نے بیجنگ سے مذاکرات متاثر نہ ہوں، اس لیے چین کو ٹیکنالوجی کی برآمدات پر پابندیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں تاکہ ٹرمپ کو چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے لیے سازگار ماحول مل سکے۔
امریکی رویے میں ’تبدیلی‘
چین اور امریکا کے درمیان پچھلا مذاکراتی دور لندن میں ہوا تھا، مینروا ٹیکنالوجی فیوچرز کی سربراہ ایمیلی بینسن نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’لندن مذاکرات کے بعد سے امریکی انتظامیہ کی سوچ میں خاصی تبدیلی دکھائی دیتی ہے‘۔
ان کے مطابق اب ماحول زیادہ مثبت ہے اور توجہ اس بات پر ہے کہ کیا ممکن ہے، تعلقات کو بہتر کیسے بنایا جائے اور کشیدگی بڑھانے والے عوامل کو کیسے روکا جائے۔
اگرچہ اب تک کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا، لیکن ایمیلی بینسن کا کہنا ہے کہ کچھ نایاب معدنیات اور سیمی کنڈکٹرز کی ترسیل دوبارہ شروع ہو گئی ہے، جو مثبت اشارے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیر خزانہ بیسنٹ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 90 دن کی تجارتی جنگ بندی میں توسیع کو ممکنہ نتیجہ سمجھتے ہیں، یہ امید افزا ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل میں کچھ ٹھوس پیش رفت ہو سکتی ہے‘۔
امریکا-چین بزنس کونسل کے صدر شان اسٹین نے کہا کہ اسٹاک ہوم مذاکرات میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماحول کیسا بنتا ہے۔