دنیا

بھارت سے تاحال تجارتی معاہدہ نہیں ہوا، مزید سخت ٹیرف لگا سکتے ہیں، ٹرمپ کا انتباہ

بھارت اچھا دوست رہا، لیکن اس نے امریکا پر بنیادی طور پر سب سے زیادہ ٹیرف عائد کیے، تقریباً کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ، یہ اب ختم ہونے جا رہا ہے، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ اب تک حتمی شکل نہیں پا سکا، انہوں نے یکم اگست کی ڈیڈلائن سے قبل ممکنہ طور پر مزید بلند ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ان کا یہ بیان رائٹرز کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں اپنی برآمدات پر 20 سے 25 فیصد تک بلند ٹیرف قبول کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے گزشتہ روز ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت ایک اچھا دوست رہا، لیکن بھارت نے بنیادی طور پر سب سے زیادہ ٹیرف عائد کیے ہیں، تقریباً کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ، یہ اب ختم ہونے جا رہا ہے‘۔

جب ان سے رائٹرز کی رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ ابھی تجارتی معاہدہ طے نہیں پایا اور بھارت کو مزید سخت ٹیرف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بھارت اور امریکا کے درمیان بات چیت

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت اگست کے وسط میں امریکا کے ساتھ وسیع تر تجارتی بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جب امریکی وفد نئی دہلی کا دورہ کرے گا اور امید ہے کہ اکتوبر تک ایک جامع دو طرفہ تجارتی معاہدہ طے پاجائے گا۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ بات چیت مثبت سمت میں جا رہی ہے، بدترین صورتحال میں ٹرمپ ٹیرف کا حکم جاری کر سکتے ہیں۔

اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عارضی اقدام ہوگا، کیونکہ اب تک تجارتی بات چیت کے پانچ ادوار ہو چکے ہے، جلد ہی معاہدہ طے پا جائے گا۔

ٹرمپ کا بھارت-پاکستان تنازع پر بیان

ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس سال کے شروع میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے میں کردار ادا کیا، دونوں فریقین نے ان کی درخواست قبول کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ زبردست تھا اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی دوستی کو سراہا، تاہم بھارت نے ہمیشہ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت-پاکستان تنازع پر ٹرمپ کے بیانات نے تجارتی مذاکرات پر منفی اثر ڈالا ہے۔

عالمی ٹیرف کا خطرہ

پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ شراکت دار ممالک جو امریکا سے علیحدہ تجارتی معاہدے نہیں کرتے، ان کی برآمدات پر جلد ہی 15 سے 20 فیصد تک کے ٹیرف عائد کیے جائیں گے، جو اپریل میں لگائے گئے عمومی 10 فیصد ٹیرف سے کہیں زیادہ ہیں، ان کی حکومت جلد ہی تقریباً 200 ممالک کو نئے عالمی ٹیرف کی شرح سے آگاہ کرے گی۔

امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر نے ’سی این بی سی‘ کو بتایا کہ بھارت سے مذاکرات کے لیے مزید وقت درکار ہے، کیونکہ ٹرمپ جلدی نہیں بلکہ بہتر معاہدے چاہتے ہیں۔

جیمیسن گریر نے کہا کہ بھارت نے اپنی منڈی کے کچھ حصے کھولنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، حالانکہ اس کی تجارتی پالیسی طویل عرصے سے مقامی مفادات کے تحفظ پر مرکوز رہی ہے۔

بھارت کا مؤقف

بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل نے پچھلے ہفتے ’رائٹرز‘ کو بتایا تھا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت میں شاندار پیش رفت ہو رہی ہے۔

بھارتی حکام نے بتایا کہ نئی دہلی نے مختلف اشیا پر ٹیرف میں کمی کی پیشکش کی ہے اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کو کم کرنے پر کام کر رہا ہے۔

تاہم زرعی اور ڈیری مصنوعات اب بھی ممنوعہ علاقے ہیں کیونکہ بھارت، امریکا کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین یا مکئی کی درآمد کی اجازت نہیں دے رہا اور نہ ہی اپنی ڈیری مارکیٹ کو کھولنے پر آمادہ ہے۔

2024 میں دو طرفہ اشیا کی تجارت تقریباً 129 ارب ڈالر رہی، جس میں بھارت کا 46 ارب ڈالر کا تجارتی سرپلس رہا۔

عہدیداروں نے کہا کہ بھارت اپنی حکمت عملی کو امریکی ٹیرف خطرات کے تناظر میں ترتیب دے رہا ہے، جو خاص طور پر برکس ممالک (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ اور دیگر) کو نشانہ بنا رہے ہیں، جیسے ڈی ڈالرائزیشن اور روس سے تیل کی خریداری جیسے معاملات۔

ایک دوسرے بھارتی سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم پرامید ہیں کہ ہم ایک ایسا معاہدہ حاصل کر لیں گے جو بھارتی برآمدکنندگان کو اپنے حریفوں کے مقابلے میں ترجیحی رسائی دے گا۔