سندھ نے تھرکول میں سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے منافع کی شرح 18 فیصد کردی
وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں تھر کول اینڈ انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی) نے تھرکول منصوبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے منافع کی شرح 18 فیصد کرنے کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر کول اینڈ انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی) کے 29ویں اجلاس کی صدارت کی، جس میں علاقے میں کوئلے کی کان کنی اور بجلی کی پیداوار کی صلاحیت بڑھانے کے لیے کئی اہم اقدامات کی منظوری دی گئی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر میں کوئلے سے چلنے والے منصوبے 2019 سے اب تک قومی گرڈ میں 2600 میگاواٹ سے زائد بجلی شامل کر چکے ہیں، جو لاکھوں لوگوں کو سستی بجلی فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تھر کے کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت تقریباً 4.8 روپے فی یونٹ (کلو واٹ گھنٹہ) ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہ لاگت 19.5 روپے فی یونٹ بنتی ہے، جو کہ تقریباً 1.3 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت کا باعث بنی ہے۔
اجلاس میں وزیر توانائی ناصر حسین شاہ، وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیر آبپاشی جام خان شورو، رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، دیگر سیکریٹریز اور بورڈ کے اراکین نے شرکت کی، جب کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور دیگر وفاقی نمائندے ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے۔
تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے وزیر اعلیٰ نے ملک کی توانائی کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے مشاورت کی قیادت کی، بورڈ نے توانائی کی طویل المدتی پائیداری اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کئی اسٹریٹجک فیصلوں کی متفقہ منظوری دی۔
بورڈ نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کی طرف سے اکتوبر تا دسمبر 2024 اور جنوری تا مارچ 2025 کے لیے جمع کرائی گئی کوئلے کی قیمتوں کی نئی شرحوں (انڈیکسڈ اینڈ ایڈجسٹڈ ٹیرفس) کی منظوری دی، تاکہ بجلی گھروں کو مستحکم ایندھن کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
ایک اہم سنگ میل اس وقت عبور کیا گیا جب بورڈ نے تھر بلاک-1 میں 78 لاکھ ٹن سالانہ استعداد کی کان پر کام کرنے والی کمپنی سِنو سندھ ریسورسز (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ایس ایس آر ایل) کے لیے ’کمرشل آپریشنز ڈیٹ‘ (سی او ڈی) ٹیرف کی منظوری دی، یہ قدم تجارتی سطح پر مکمل کان کنی کے آغاز کی راہ ہموار کرے گا جو ملکی توانائی کی پیداوار بڑھانے کے لیے نہایت اہم ہے۔
سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بورڈ نے تھر کے کوئلے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری پر 18 فیصد اندرونی منافع کی شرح میں توسیع کی منظوری دی، جو اب 31 دسمبر 2026 تک نافذ رہے گی، اس توسیع کا مقصد خاص طور پر عالمی مالیاتی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میںموجودہ اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے مالیاتی یقین دہانی فراہم کرنا ہے۔
مزید یہ کہ بورڈ نے تھر کول اینڈ انرجی بورڈ ایکٹ 2011 میں ترامیم کی منظوری دی، جس کے تحت بورڈ کے ایگزیکٹو ادارے کو پانی کے ٹیرف کی جانچ (انڈیکسیشن) کے لیے تیسری پارٹی سے تجزیہ کروانے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے، یہ اقدام ضابطہ جاتی نگرانی اور شفافیت کو مضبوط کرے گا۔
اجلاس میں تھر کے کوئلے کے صنعتی استعمال پر بھی غور کیا گیا، خاص طور پر کھاد اور سیمنٹ کی پیداوار کے لیے بورڈ نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی) سمیت دیگر اداروں کی تحقیق کا جائزہ لیا، جو کوئلے سے کھاد اور سیمنٹ میں تبدیلی کی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
اجلاس میں جامشورو پاور پلانٹ کو تھر کوئلے پر منتقل کرنے اور تھر ریلوے لنک پروجیکٹ کی پیش رفت پر بھی اپ ڈیٹس پیش کی گئیں، بتایا گیا کہ ریلوے منصوبہ 35 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور جنوری 2026 تک مکمل ہونے کی صورت میں کوئلے کی ترسیل اور علاقائی رابطہ بہتر بنائے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ’تھر کا کوئلہ ہماری توانائی کی سلامتی کی بنیاد بن چکا ہے، آج کے فیصلے سستی، مقامی توانائی اور درآمدات پر انحصار میں کمی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہیں‘۔
وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے آئی آر آر میں توسیع کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو برقرار رکھے گا اور کان کنی کی توسیع کے ذریعے فی ٹن کوئلے کی قیمت کم کرنے میں مدد دے گا۔
ٹی سی ای بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر طارق شاہ نے تھر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں 175 ارب ٹن لگنائٹ کوئلے کے ذخائر موجود ہیں، جو دنیا کے بڑے ذخائر میں شمار ہوتے ہیں، سندھ حکومت نے تھر کی ترقی کو تبدیلی لانے والے منصوبے کے طور پر جاری رکھنے اور ملک کی توانائی کی خودکفالت، معاشی ترقی اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔