ایف بی آر نے بیرون ملک سے سامان آن لائن آرڈر کرنے پر عائد ٹیکس واپس لے لیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعلان کیا ہے کہ بیرونِ ملک سے آن لائن آرڈر کیے گئے سامان اور خدمات پر عائد ڈیجیٹل پروسیڈز ٹیکس اب یکم جولائی سے مؤثر انداز میں واپس لے لیا گیا ہے اور اس کا اطلاق ماضی کی بنیاد پر نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے مقامی اور غیر ملکی ای کامرس پلیٹ فارمز پر نئے ٹیکسز عائد کیے تھے، جس سے پاکستان میں آن لائن خریداری مہنگی ہوگئی تھی، ان ہی اقدامات کے تحت ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ 2025‘ بھی متعارف کرایا گیا تھا، جس کے ذریعے بیرونِ ملک سے آن لائن خریدے گئے سامان پر ٹیکس وصولی کا نظام قائم کیا گیا تھا۔
ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف بی آر کے بدھ کو جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس اُن سامان اور خدمات پر لاگو نہیں ہوگا جو کسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے بیرونِ ملک سے آن لائن آرڈر کیے گئے ہوں اور جو مذکورہ ایکٹ کے تحت پہلے ہی ٹیکس کے دائرے میں آتے ہوں‘۔
یہ قانون ان غیر ملکی آن لائن مارکیٹ پلیسز کو ہدف بنا رہا تھا جو پاکستان میں صارفین کو سامان فروخت کرتی ہیں مگر ملک میں ان کی برسرزمین موجودگی نہیں ہوتی، ان میں عام طور پر علی ایکسپریس، ٹیمو اور ایمیزون جیسے پلیٹ فارمز شامل ہیں۔
اس قانون کی شق 3 کے مطابق پاکستان میں نمایاں ڈیجیٹل موجودگی رکھنے والا ہر غیر ملکی فروخت کنندہ آن لائن فروخت ہونے والے سامان پر ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت صارفین سے اُن کی خریداری پر ادا کی گئی رقم کا 5 فیصد بطور ٹیکس لیا جانا تھا جو بینک، مالیاتی ادارے یا ادائیگی کے آن لائن نظام (پیمنٹ گیٹ وے) وصول کرتے۔
اسی قانون کے تحت کسٹمز حکام کو بھی اختیار دیا گیا تھا کہ جب تک کوریئر کمپنیاں ٹیکس کی ادائیگی کا ثبوت فراہم نہ کریں، بیرونِ ملک سے خریدا گیا سامان صارف کو نہ دیا جائے۔
اب اس نئے نوٹی فکیشن کے بعد بیرونِ ملک سے آن لائن خریداری کرنے والے پاکستانی صارفین کے لیے عارضی ریلیف میسر آیا ہے، اور ان اشیا پر فی الحال اضافی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔