پاکستان

ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، درآمد و برآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے، رانا تنویر

پاکستان میں چینی کی سپلائی اور قیمتوں کا بھی کوئی مسئلہ درپیش نہیں، سرپلس ذخیرے کو مدنظر رکھ کر چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، وفاقی وزیر غذائی تحفظ

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ چینی کی برآمد اور درآمد کے معاملے پر غلط تاثرپیدا کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ نے کہا کہ چینی کوئی پہلی بار درآمد نہیں کی جارہی، ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں چینی کی سپلائی اور قیمتوں کا بھی کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، چینی کا سرپلس ذخیرہ موجود تھا، جس کو مدنظر رکھ کر چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

وفاقی وزیر غذائی تحفظ نے کہا کہ گزشتہ سال جب چینی کی برآمد کی اجازت مانگی گئی تو اس وقت فی کلو قیمت 138 روپے تھی، تاہم جب ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی تو قیمتیں بڑھ گئیں، جب کہ حکومت نے چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو تک رکھنے کی ہدایت کی تھی، تاہم اسے 10 روپے زیادہ ہونا چاہیے تھا۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ شوگر ملز کا مؤقف تھا کہ اضافی چینی برآمد نہ کی گئی تو ان کے پاس بینکوں کے قرض ادا کرنے کے پیسے نہیں ہوں گے، جس کا اثر آئندہ سال کی گنے کی فصل پر بھی پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 15 نومبر کو کرشنگ سیزن شروع ہوجاتا ہے، چینی ایکسپورٹ کے باوجود قیمتوں میں کمی ہوئی تھی، چینی کی برآمد کے بعد 5 لاکھ ٹن اضافی چینی کا ذخیرہ رکھا گیا تھا، تاہم شوگر ملز نے کہا کہ اس چینی کو حکومت خرید کر رکھے، رمضان کے مہینے میں چینی 130 روپے کلو فروخت ہورہی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 10 سال کی تاریخ دیکھ لیں، تو چینی ایکسپورٹ ہوتی رہی ہے، اس کا ایک خاص موسم ہوتا ہے، جس طرح برسات میں مینڈک باہر آتے ہیں، اسی طرح چینی کی برآمد کا خاص موسم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاقی وزرا، چاروں صوبوں کے نمائندے، متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران شامل ہوتے ہیں، گزشتہ سال ہمارے پاس اوپننگ اسٹاک 8 لاکھ ٹن تھا۔