پاکستان

کراچی: مفرور ملزم نے خواجہ شمس الاسلام کے قتل کو والد کا بدلہ قرار دے دیا، ویڈیو وائرل

یہ انتہائی قدم قانون سے مایوس ہو کر ، ذہنی دباؤ اور اذیت سہتے سہتےاٹھایا، شمس الاسلام نے 35 لاکھ روپے کے تنازع پر میرے والد کو قتل کیا، ملزم عمران آفریدی کا ویڈیو بیان

کراچی میں گزشتہ روز سینئر وکیل شمس الاسلام کو قتل کرنے والے مفرور ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا، اپنی ویڈیو میں مقتول پر اپنے والد کے ساتھ ظلم و تشدد کا الزام لگاتے ہوئے بدلہ لینے کا دعویٰ کر دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سینئر وکیل شمس الاسلام کو قتل کرنے والے ملزم عمران آفریدی نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے ویڈیو جاری کی ہے، جس میں اس نے مقتول وکیل پر اپنے والد پر تشدد اور ان کے قتل کا الزام بھی عائد کیا۔

اعترافی ویڈیو پیغام میں ملزم عمران آفریدی نے کہا کہ میں نے یہ انتہائی قدم قانون سے مایوس ہو کر ، ذہنی دباؤ اور اذیت سہتے سہتےاٹھایا۔

ملزم نے کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی اور میں نے ہی اسے قتل کیا ہے، جس سے میرے دوستوں، خاندان اور رشتے داروں کا کوئی تعلق نہیں، میں ایک پُرامن پاکستانی شہری تھا، آج مجھے قانون سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنا دیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے۔

ملزم عمران آفریدی نے الزام عائد کیا کہ میرے والد اور شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی، تاہم دونوں کے درمیان 35 لاکھ روپےکا تنازع تھا جس پر مقتول وکیل نے میرے والد کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ان پر جھوٹے کیس ڈال کر جیل میں بھی بند کروایا دیا تھا، جس کی وجہ سے میرے والد ذہنی مریض بن گئے تھے، ایک سال گرزرنے کے بعد دوبارہ شمس الاسلام نے میرے والد کو پھر سے اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد سر پر گولی مار کر قتل کر دیا۔

عمران آفریدی نے کہا کہ 4 سال تک ہم قانون کے دروازرے کھٹکھٹاتے رہے لیکن ہمیں کہیں سے بھی انصاف نہیں مل سکا، اس کی وجہ یہ تھی کہ شمس الاسلام ایک بااثر اور طاقت ور وکیل تھا، ملزم نے الزام عائد کیا کہ وہ پہلے بھی اپنے ڈرائیور ذوالفقار کو قتل کروا چکا ہے۔

ملزم عمران آفریدی نے اپنے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ 14 نومبر 2024 کو میرا شمس الاسلام سے جھگڑا ہوا، جس میں وہ معمولی زخمی ہوا، واقعے کے بعد اس نے مجھ سمیت میرے خاندان پر دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات درج کروائے، میرے بے قصور بھائیوں کو گرفتار کروا کر جیل بھجوا دیا وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔

ملزام کا مزید کہنا تھا کہ میرے والد کے قتل اور اغوا میں شمس الاسلام اور مولوی عباد الرحمٰن کو نامزد کروایا لیکن ان دونوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، میرے والد کے ہیڈ کانسٹیبل ہونے کے باوجود کسی ایجنسی نے ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

واضح رہے کہ اس قبل کراچی میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کر لیا گیا تھا ، جبکہ تحقیقات کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کیماڑی کی سربراہی میں 6 ركنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا کی جانب سے ملزم کو بیرون ملک فرار سے روکنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی خط لکھ دیا گیا تھا۔

ڈی آئی جی جنوبی کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ملزم عمران خان ولد نبی گل ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرسکتا ہے، لہٰذا ملزم کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈینٹفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) لسٹ میں شامل کیا جائے، خط کے ساتھ ملزم کے تصاویر اور کوائف بھی ایف آئی اے کے حوالے کی گئی ہیں۔