پاکستان

باجوڑ: امن جرگے میں دہشتگرد شہری علاقے چھوڑنے پر رضامند، مکمل انخلا سے انکار

50 رکنی امن جرگہ اور دہشتگردوں کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت لوئی ماموند تحصیل میں ہوئی، انسداد دہشتگردی آپریشن کے پیش نظر نقل مکانی کرنیوالوں کیلئے کیمپ قائم۔

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں دہشت گردوں نے مشروط طور پر شہری علاقوں کو خالی کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم وہ مکمل طور پر ضلع چھوڑنے پر راضی نہیں ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ باجوڑ امن جرگہ اور مقامی دہشت گرد رہنماؤں کے درمیان دوسرے دور کی بات چیت ہفتہ کو اختتام پذیر ہوئی، جس کا مقصد انہیں خطہ چھوڑنے پر آمادہ کرنا تھا۔

ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ 50 رکنی امن جرگہ اور دہشت گرد رہنماؤں کے درمیان بات چیت لوئی ماموند تحصیل میں ہوئی۔

جمعہ کے اجلاس میں دہشت گردوں نے جرگہ کے 2 نکاتی مطالبے پر اپنی قیادت سے مشاورت کے لیے ایک دن کی مہلت طلب کی تھی، انہیں کہا گیا تھا کہ (یا تو افغانستان واپس چلے جائیں یا اگر لڑنا چاہتے ہیں تو پہاڑوں کا رخ کریں) ان کی موجودگی مقامی لوگوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اہم اجلاس میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی، جس کا مقصد دہشت گردوں کو پرامن طریقے سے علاقہ چھوڑنے پر راضی کرنا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس سہ پہر 3 بجے شروع ہوا اور ہفتہ کی شام دیر گئے تک جاری رہا، لیکن جرگہ کے سربراہ نے ابھی تک اس کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ باضابطہ طور پر شیئر نہیں کیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے رہنماؤں نے جرگہ اراکین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ علاقے میں پرامن رہیں گے۔

ذرائع کے مطابق، باجوڑ امن جرگہ کے سربراہ صاحبزادہ ہارون رشید، جنہوں نے دیگر اراکین کے ہمراہ اعلیٰ حکام سے ملاقات کی، تاکہ اجلاس کی پیش رفت سے آگاہ کیا جا سکے، اس بات پر مطمئن تھے کہ جلد مثبت خبریں سننے کو ملیں گی۔

تاہم، رپورٹ کے فائل ہونے (ہفتے رات 9 بج کر 20 منٹ پر) تک ہارون رشید نے میڈیا کو اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا، کیوں کہ وہ ایک اور ملاقات میں مصروف تھے۔

ادھر، ذرائع نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی آپریشن کے پیش نظر لوئی ماموند تحصیل کے 16 علاقوں سے ممکنہ طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے متعدد فلاحی تنظیموں نے امدادی کیمپ قائم کر دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، یہ امدادی کیمپ زیادہ تر مقامی غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے لوئی ماموند اور خار تحصیل کے محفوظ علاقوں میں لگائے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن، جے یو آئی (ف)، اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی ان تنظیموں میں شامل ہیں, جنہوں نے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی سہولت کے لیے کیمپ قائم کیے ہیں۔

ضلع کے کچھ صاحب حیثیت افراد نے بھی امدادی کیمپ قائم کیے، جہاں خوراک اور ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔