کراچی: وکیل شمس الاسلام قتل کیس کی تحقیقات کیلئے مشترکہ کمیٹی قائم
کراچی میں وکیل شمس الاسلام قتل کیس کی تحقیقات کےلیے مشترکہ کمیٹی قائم کر دی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق کمیٹی میں سندھ ہائی کورٹ بار، پولیس اور پراسیکیوشن کے نمائندے شامل ہوں گے۔
صدر ہائی کورٹ بار سرفراز میتلو، نائب صدر راجب لاکھو، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی اسد رضا، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) مہظور علی، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن کمیٹی میں شامل ہیں۔
کمیٹی شفاف تحقیقات، مقدمےکی پیش رفت کا تجزیہ کر کے پراسکیوشن کو مدد فراہم کرے گی۔
تفتیش کاروں نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی
ادھر، ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کاروں نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی، جس میں دیکھا گیا کہ مبینہ مرکزی ملزم عمران آفریدی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ڈی ایچ اے کی مسجد میں پہنچا اور مسجد کے اندر چلا گیا جہاں اس نے نماز جمعہ ادا کی۔
بعد ازاں، اس نے ایڈووکیٹ اور اس کے بیٹے کو مسجد کے اندر نشانہ بنایا، جب وہ مسجد سے باہر نکلے، اس کے بعد اس نے موٹر سائیکل کو ولیج ریسٹورنٹ کی طرف موڑ دیا جہاں سے وہ بلوچ کالونی میں اپنے قریبی رشتہ دار کے گھر گیا جہاں وہ رات گئے تک رہا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سے اس کا ٹھکانہ معلوم نہیں ہے کیونکہ وہ مبینہ طور پر ایک اور سم استعمال کر رہا تھا، اس نے اعترافی ویڈیو پیغام بھی دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے اپنے والد نبی گل آفریدی کے قتل کا ’بدلہ‘ لے لیا۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے کہا کہ مقتول گل آفریدی ایڈووکیٹ مرحوم شمس الاسلام کا ’قریبی ساتھی‘ تھا، انہوں نے کہا کہ پولیس نے مرکزی ملزم کے چند دوستوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم اگست کو کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں مسجد کے باہر فائرنگ سے سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق اور ان کے بیٹے سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔
دریں اثنا، سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کر لیا گیا تھا، جبکہ تحقیقات کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کیماڑی کی سربراہی میں 6 ركنی کمیٹی قائم کر دی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ایس ایس پی کیماڑی کو 6 ركنی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شعبہ تفتیش جنوبی، ایس پی کلفٹن، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کیماڑی اور ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کلفٹن، اسٹیشن ہاؤس افسر درخشاں اور تفتیشی افسر کو کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا۔
ادھر، سینئر وکیل شمس الاسلام کو قتل کرنے والے مفرور ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا تھا، اپنی ویڈیو میں مقتول پر اپنے والد کے ساتھ ظلم و تشدد کا الزام لگاتے ہوئے بدلہ لینے کا دعویٰ کر دیا تھا۔
سینئر وکیل شمس الاسلام کو قتل کرنے والے ملزم عمران آفریدی نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے ویڈیو جاری کی تھی، جس میں اس نے مقتول وکیل پر اپنے والد پر تشدد اور ان کے قتل کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
اعترافی ویڈیو پیغام میں ملزم عمران آفریدی نے کہا تھا کہ میں نے یہ انتہائی قدم قانون سے مایوس ہو کر ، ذہنی دباؤ اور اذیت سہتے سہتےاٹھایا تھا۔
ملزم نے کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی اور میں نے ہی اسے قتل کیا ہے، جس سے میرے دوستوں، خاندان اور رشتے داروں کا کوئی تعلق نہیں، میں ایک پُرامن پاکستانی شہری تھا، آج مجھے قانون سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنا دیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے۔
ملزم عمران آفریدی نے الزام عائد کیا تھا کہ میرے والد اور شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی، تاہم دونوں کے درمیان 35 لاکھ روپےکا تنازع تھا جس پر مقتول وکیل نے میرے والد کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ان پر جھوٹے کیس ڈال کر جیل میں بھی بند کروایا دیا تھا، جس کی وجہ سے میرے والد ذہنی مریض بن گئے تھے، ایک سال گرزرنے کے بعد دوبارہ شمس الاسلام نے میرے والد کو پھر سے اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد سر پر گولی مار کر قتل کر دیا۔