پاکستان

مسابقتی کمیشن کے ’پرائس فکسنگ‘ پر گجرات میں پنکھے بنانے والی کمپنیوں پر چھاپے

ریکارڈ، کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے سرکلرز کی جانچ پڑتال میں ڈیجیٹل شواہد ضبط، مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان بظاہر ملی بھگت کیساتھ کیا گیا، سی سی پی

پاکستان کے مسابقتی کمیشن (سی سی پی) نے گجرات میں 2 بڑی پنکھے بنانے والی کمپنیوں اور ان کی صنعتی ایسوسی ایشن کے دفاتر پر تلاشی اور معائنے کی کارروائی کی ہے، یہ کارروائی قیمتوں کے تعین میں ملی بھگت (کارٹلائزیشن) اور گٹھ جوڑ کے شبہے کی بنیاد پر کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نفاذی کارروائی مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 34 کے تحت کی گئی، جو دفعہ 4 کی ممکنہ خلاف ورزی کی تفتیش کا حصہ تھی، دفعہ 4 ایسے معاہدوں یا طریقہ کار پر پابندی عائد کرتی ہے جو مارکیٹ میں مسابقت کو محدود یا بگاڑتے ہیں۔

سی سی پی کی 3 ٹیموں پر مشتمل مجاز افسران نے متعلقہ اداروں کے کاروباری دفاتر میں داخل ہو کر تلاشی لی، ٹیموں نے قیمتوں کا ریکارڈ، داخلی دستاویزات اور ڈیجیٹل شواہد قبضے میں لیے جو تفتیش کے لیے اہم تھے۔

کمیشن کے مطابق انکوائری کمیٹی نے گزشتہ 3 سال کا قیمتوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی، اور ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ سرکلرز حاصل کیے، ان سرکلرز سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف کمپنیوں نے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان بظاہر ہم آہنگی کے ساتھ کیا۔

حاصل کردہ قیمتوں کی فہرستوں سے پتا چلا کہ مختلف برانڈز کی قیمتوں میں غیر معمولی حد تک یکسانیت ہے۔

کئی مواقع پر، مینوفیکچررز نے ایک ہی تاریخ پر قیمتیں تبدیل کیں اور اسٹینڈرڈ سیلنگ فین ماڈلز کی قیمتوں میں فرق محض 0.05 فیصد تک تھا، کچھ معاملات میں مختلف برانڈز نے مخصوص ماڈلز کے لیے بالکل ایک جیسی قیمتیں مقرر اور تبدیل کیں۔

یہ مسلسل یکساں قیمتوں کا رجحان ملی بھگت کے سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے اور بادی النظر میں مسابقتی ایکٹ کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتا ہے۔

بجلی کے پنکھوں کی صنعت پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور سی سی پی نے اس شعبے پر کڑی نگرانی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ صارفین کو مصنوعی مہنگائی اور غیر مسابقتی رویوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔