پاکستان

مورو احتجاج: وزیر داخلہ سندھ، پولیس افسران کےخلاف مقدمے کی درخواست پر ایم ایل او کو نوٹس

20 مئی کو مورو میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے زاہد لغاری کے بھائی منظور لغاری نے ایڈیشنل سیشن جج کے پاس اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کی ہے۔

مورو میں ایڈیشنل سیشن عدالت نے پیر کے روز تعلقہ ہسپتال کے میڈیکو لیگل افسر (ایم ایل او) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ 20 اگست کو عدالت میں پیش ہوں، یہ نوٹس سندھ کے وزیر داخلہ، ایس ایس پی نوشہرو فیروز اور دیگر حکام کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کی درخواست پر جاری کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق درخواست گزار منظور لغاری (جن کے بھائی زاہد لغاری پولیس فائرنگ میں 20 مئی کو مورو میں احتجاج کے دوران جاں بحق ہوئے تھے) نے صوبائی وزیر اور پولیس حکام کی گرفتاری کی درخواست کی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل، میر منگریو ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے فوجداری ضابطہ فوجداری کی دفعہ 22-A اور B 6 (I&III) کے تحت دائر کی گئی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا، حالانکہ ضلعی عدالتوں میں وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے کام معطل تھا۔

یہ ہڑتال کراچی میں سینئر وکیل کے قتل کے خلاف سندھ بار کونسل کی اپیل پر کی گئی تھی۔

ایڈووکیٹ سید شہزاد نے وزیر داخلہ اور دوست علی سولنگی کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا، جنہیں منظور لغاری کی درخواست میں مجوزہ ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

دیگر مجوزہ ملزمان میں ایس ایس پی نوشہرو فیروز سنگھار ملک، سی آئی اے افسر شاہد زرداری، ڈی ایس پی مورو محسن جنداں، ایس ایچ او مورو پولیس اسٹیشن مجیب الرحمٰن، انسپکٹر محمد رفیق بوہیو (نیو جتوئی پولیس اسٹیشن)، اے ایس آئی اسد اللہ چانڈیو اور دیگر کئی اہلکار شامل ہیں۔

شہید بے نظیر آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)، ایس ایس پی نوشہرو فیروز، مورو پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور تعلقہ ہسپتال مورو کے ایم ایل او کو فریقین کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عرفان لغاری اور زاہد لغاری کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور محسن و دلبر لغاری کی میڈیکو لیگل رپورٹس طلب کی جائیں، جو احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ میں زخمی ہوئے تھے۔

ایڈووکیٹ سید شہزاد نے اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر رپورٹس طلب کی گئیں تو یہ درخواست کے کلاز-B کی منظوری کے مترادف ہوگا، لہٰذا پہلے درخواست کو سنا جائے۔

تاہم، میر منگریو ایڈووکیٹ نے اصرار کیا کہ مورو تعلقہ ہسپتال کے ایم ایل او (جواب دہندہ نمبر 4) کو آئندہ سماعت پر طلب کیا جائے، جس پر عدالت نے اتفاق کرتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا اور سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔

تھانہ مورو کے ایس ایچ او نے عدالت میں اپنی رپورٹ جمع کروائی جس پر درخواست گزار کے وکیل نے شکایت کی کہ یہ رپورٹ اب تک انہیں فراہم نہیں کی گئی۔

ایس ایس پی شکایات سیل نوشہرو فیروز نے کاغذات جمع کرانے کے لیے مہلت کی درخواست دی، جب کہ دیگر کئی وکلا نے مجوزہ ملزمان (جو کہ مجموعی طور پر 18 ہیں) کی جانب سے وکالت نامے جمع کرائے۔

درخواست گزار ان 18 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے، جو 20 مئی کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث تھے، اس واقعے میں زاہد لغاری سڑک پر پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ عرفان لغاری نے 23 مئی کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔

عرفان کی لاش کو پولیس نے لواحقین کی اجازت کے بغیر دفن کر دیا تھا، جسے بعد میں قبر سے نکال کر آبائی قبرستان میں خاندان کی موجودگی میں دوبارہ تدفین کی گئی تھی۔

وکیل نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ اسے اور اس کے مؤکل کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی جائے اور ملزمان کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، شہید بے نظیر آباد کے ڈی آئی جی اور نوشہرو فیروز کے ایس ایس پی کو ہدایت کی جائے کہ وہ قانونی تحفظ فراہم کریں۔