ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیکنگ کے فراڈ سے خبردار کردیا
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) نے صارفین کو ایک آن لائن فراد سے خبردار کیا ہے، جس کا مقصد جعلی کالز کے ذریعے واٹس ایپ اکاؤنٹس کو ہیک کرنا ہے، صارفین سے ان کالز کے ذریعے ایک کوڈ مانگا جاتا ہے اور پھر ان کا اکاؤنٹ خطرے میں پڑجاتا ہے۔
واٹس ایپ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے میسجنگ ایپلی کیشنز میں سے ایک ہے، جسے 2024 میں ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق تقریباً 5 کروڑ 20 لاکھ پاکستانی استعمال کر رہے ہیں، جو آبادی کے حساب سے ساتویں نمبر پر آتا ہے۔
یہاں تک کہ پاکستان میں قانونی شعبے میں کام میں آسانی اور تیزی لانے کے لیے اس ایپلی کیشن کو استعمال کرنے کی وکالت کی گئی ہے، تاہم بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل فراڈز صارفین کے ڈیٹا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق ’ڈی آر ایف کو موصول ہونے والی متعدد رپورٹس میں ایک فراڈ اسکیم کے ذریعے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک کیے جا رہے ہیں‘۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ صارفین کو ڈلیوری رائیڈرز یا ایسے افراد کی کالز موصول ہوتی ہیں جو خود کو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں، اور ان سے ایک کوڈ مانگا جاتا ہے جو ان کے واٹس ایپ اکاؤنٹ کو ہیک کر لیتا ہے۔
ڈی آر ایف نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’فراڈ کرنے والے افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ متاثرہ شخص کی تعلیمی اسناد کی فوری تصدیق درکار ہے اور اس مقصد کے لیے وہ ایک ویری فکیشن کوڈ مانگتے ہیں، یہ کوڈ شیئر کرنے کے نتیجے میں واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو جاتا ہے۔
فاؤنڈیشن نے واضح کیا کہ اگرچہ کچھ کورئیر کمپنیاں کوڈز کے ذریعے ڈلیوریز کرتی ہیں، لیکن وہ ہمیشہ کمپنی کے آفیشل نمبرز سے رابطہ کرتے ہیں۔
فاؤنڈیشن نے مشورہ دیا کہ ایسی صورتحال میں وہ پہلے رابطہ کرنے والے کا نام چیک کریں اور کورئیر کمپنی کی آفیشل ہیلپ لائن سے تصدیق کریں، اور یاد رکھیں، کوئی بھی کوڈ کسی سے بھی شیئر نہ کریں، چاہے وہ جتنا بھی اصرار کرے۔
فاؤنڈیشن نے شہریوں سے کہا کہ وہ ایسی فراڈ کالز کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ہیلپ لائن 55055-0800 پر رپورٹ کریں۔
فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ انفوگرافکس میں درج ذیل اقدامات تجویز کیے گئے ہیں:
- تمام سوشل میڈیا ایپس پر ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن کو فعال کریں
- واٹس ایپ میں ’لنکڈ ڈیوائس‘ چیک کریں تاکہ معلوم ہو کہ آپ کے اکاؤنٹ تککن کن ڈیوائسز کو رسائی ہے اور کسی بھی مشکوک یا نامعلوم ڈیوائس کو فوری ہٹا دیں۔
علاوہ ازیں، متاثرہ صارف ڈی آر ایف کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ہیلپ لائن پر صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک 39393-0800 پر یا سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرسکتا ہے۔
ڈی آر ایف کی ہیلپ لائن ٹیم کے مطابق جنوری 2025 سے اب تک 233 فراڈ کالز کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ صارفین سے جاز کیش ہیلپ لائن کے جعلی نمائندے بن کر اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے جب کہ اغوا کی جعلی کالز جن میں متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو دھوکا دے کر پیسے مانگے جاتے ہیں۔
ہیکرز فشنگ لنکس کے ذریعے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنے کے بعد متاثرہ شخص کے قریبی دوستوں سے ’فوری مالی مدد‘ بھی طلب کرتے ہیں۔
ڈی آر ایف کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ہیلپ لائن صارفین کو ہیک شدہ اکاؤنٹس واپس لینے، سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلانے اور قانونی کارروائی کے لیے شکایات درج کرانے میں مدد دیتی ہے جبکہ یہ ٹیم سیکیورٹی ٹپس بھی فراہم کرتی ہے اور حساس نوعیت کے کیسز کو متعلقہ پلیٹ فارمز تک پہنچاتی ہے۔
ڈیجیٹل سیکیورٹی ہیلپ لائن کی سربراہ ہرا باسط نے کہا کہ ’بدقسمتی سے آگاہی کے باوجود لوگ اب بھی ان فراڈز کا شکار ہو رہے ہیں اور اپنا پاسورڈ (اور ٹی پی) شیئر کردیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فراڈز اب پہلے سے زیادہ جدید ہو چکے ہیں، اور اب آرٹیفیشل اینٹیلیجنس (اے آئی) کے ذریعے اتنے بڑے پیمانے پر کیے جا رہے ہیں کہ ان کی شناخت مشکل ہو گئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیٹا پروٹیکشن کے لیے انسانی حقوق کے مطابق قوانین بنائے جائیں تاکہ شہریوں کی نجی معلومات محفوظ رہیں اور ڈیٹا لیک ہونے کی صورت میں وہ بے یار و مددگار نہ رہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے اسلام آباد میں ایک غیر قانونی کال سینٹر پر کامیاب چھاپہ مارا اور 5 غیر ملکیوں کو گرفتار کیا تھا۔
مئی میں نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کے 18 کروڑ سے زائد انٹرنیٹ صارفین کے لاگ اِن کریڈینشلز اور پاس ورڈز عالمی ڈیٹا بریچ کے دوران چوری ہو چکے ہیں، اور عوام کو فوری حفاظتی اقدامات کی تلقین کی گئی تھی۔