سال 2025 کے پہلے 6 ماہ میں ساڑھے تین لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے
ملک میں بڑھتی بے روزگاری، معاشی عدم استحکام اور کم تنخواہوں کے باعث رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ پاکستانی افراد ملک چھوڑ گئے۔
ملک چھوڑنے والے افراد میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد سمیت انتہائی تکنیکی افراد بھی شامل ہیں جب کہ ڈاکٹرز سمیت نرسز کے ملک چھوڑ جانے سے ملک کے نظام صحت میں بھی مسائل بڑھنے لگے۔
عرب اخبار ’گلف نیوز‘ کے مطابق حالیہ چند سال میں پاکستان سے نرسز بڑے پیمانے پر روزگار کی خاطر بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔
مرد و خواتین نرسز بہتر تنخواہ، محفوظ کام کے حالات اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کے لیے ملک چھوڑ رہی ہیں، جس سے پہلے سے دباؤ کا شکار طبی نظام مزید ابتر ہوگیا۔
ڈاکٹرز اور دیگر تکنیکی افراد کی طرح نرسز کوخلیجی ممالک، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک پرکشش تنخواہوں اور بہتر کام کے ماحول کے ساتھ راغب کر رہے ہیں اور پاکستانی نرسز ایسے ممالک منتقل ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق سال 2024 میں ہجرت کرنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادی قوت میں نرسز کا حصہ 5.8 فیصد تھا۔
چوبیس کروڑ سے سے زائد آبادی کے لیے پاکستان کو کم سے کم 7 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے لیکن 2020 تک ملک میں ایک لاکھ 17 ہزار تک نرسز رجسٹرڈ تھیں جو ایک بڑی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
بیورو آف ایمیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں مجموعی طور پر 7 لاکھ 27 ہزار 381 پیشہ ور افراد نے پاکستان چھوڑا جب کہ سال 2025 کے ابتدائی 6 ماہ یعنی 30 جون تک تقریبا ساڑھے تین لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ چکے تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے پہلے چھ ماہ میں تین لاکھ 36 ہزار 442 42 سے زائد افراد ملک بہتر روزگار کی خاطر ملک چھوڑ چکے تھے۔
حکام نے بتایا کہ دیگر پیشہ ور افراد کی طرح نرسزں نجی انتظامات کے ذریعے ملک چھوڑ رہے ہیں، جس وجہ سے ان کا ڈیٹا حکومت کے ریکارڈ میں نہیں آتا۔