دنیا

غزہ: اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 79 فلسطینی شہید

بھوک کی وجہ سے ایک بچے سمیت مزید 8 افراد شہید ہو گئے، غزہ وزارت صحت، ' غزہ میں ہم المناک نسل کشی دیکھ رہے ہیں' اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 79 افراد شہید اور 644 زخمی ہوگئے، جبکہ بھوک کی وجہ سے ایک بچے سمیت مزید 8 افراد شہید ہو گئے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں شدت آگئی ہے، جس کے نتیجے میں صبح سے اب تک کم از کم 79 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

شہدا میں 52 فلسطینی امداد کے منتظر تھے، جب انہیں اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا۔

دوسری جانب، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے باعث بڑھتے ہوئے قحط اور بھوک نے ایک بچے سمیت مزید آٹھ زندگیاں نگل لیں، جس کے بعد بھوک سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 188 ہو گئی، جن میں 94 بچے شامل ہیں۔

وزارت صحت نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں کل 61 ہزار 20 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 50 ہزار 671 زخمی ہو چکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ 27 مئی سے، جب اسرائیل نے متنازع ’ جی ایچ ایف’ کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام متعارف کرایا ہے، امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے 1568 افراد شہید کیے جاچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 11230 سے زائد ہو گئی ہے۔

’ ہم المناک نسل کشی دیکھ رہے ہیں’ اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی علاقائی ڈائریکٹر برائے عرب ریاستیں لیلیٰ بیکر نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم ایک المناک اور جاری نسل کشی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو نہ صرف غزہ میں بلکہ خطے کے دیگر حصوں، بشمول مغربی کنارے، میں فلسطینیوں کی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے۔’

انہوں نے کہا کہ’ یہ صلاحیت کی ناکامی نہیں ہے بلکہ یہ اقوامِ متحدہ کو اس کا انسانی فریضہ ادا کرنے سے روکنے میں بین الاقوامی برادری کی نیت، رسائی اور جوابدہی کی ناکامی ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’ اور اس سے بھی بڑھ کر، اسرائیلی حکومت جو کہ 1967 سے غزہ سمیت ایک قابض طاقت ہے، اس کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زیر قبضہ آبادی کی حفاظت کرے اور ان کی ضروریات پوری کرے۔’

لیلیٰ بیکر نے کہاکہ ’ یو این ایف پی اے میں ہمیں دو ملین فلسطینیوں کی پوری کمیونٹی کےحوالے سے شدید تشویش ہے۔’