پاکستان

گلگت بلتستان حکومت 5 روز گزرنے کے باوجود گلگت-چترال روڈ کھولنے میں ناکام

رسائی مشکل ہونے کی وجہ سے سڑک کی بحالی فوری طور پر ممکن نہ ہوسکی، جس کے باعث گلگت اور چترال کے مابین زمینی رابطے منقطع ہو گئے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی گلگت بلتستان

گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں سیلاب سے زیر آب آنے والی گلگت چترال روڑ 5 دن بعد بھی بحال نہ ہو سکی جس سے بین الصوبائی زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی گلگت بلتستان غذر کے ڈپٹی ڈائریکٹر غفران اللہ بیگ نے بتایا کہ 5 روز قبل گوپس کھٹم کے مقام پر سیلابی ریلا آنے سے بھاری پتھر اور ملبہ دریا میں جمع ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملبہ جمع ہونے سے دریا کا رخ گلگت چترال روڈ کی طرف مڑ گیا جس سے اب تک 2 ہزار فٹ تک سڑک پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کی وجہ سے گلگت اور چترال کے مابین زمینی رابطے منقطع ہو گئے ہیں جب کہ سڑک کی جانب سخت چٹان اور ملبہ تک رسائی مشکل ہونے کی وجہ سے سڑک کی بحالی فوری طور پر ممکن نہ ہوسکی ہے۔

غفران اللہ بیگ نے مزید بتایا کہ سڑک کی بحالی کے لیے ہیوی مشنری نے کام شروع کر دیا ہے تاہم بحالی میں مزید چند دن لگییں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے پانی سیکڑوں فٹ تک کھڑا ہو گیا ہے، ایک اور رابطہ سڑک کے ذریعے بحالی کی کوشش ہورہی ہے مگر ہیوی مشنری پہنچانے میں مشکل پیش آرہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورے پر گلگت پہنچے تھے۔

شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کے نقصان کے تخمینے اور بحالی کے کاموں کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈ کا اعلان کیا تھا

چند روز قبل، ضلع غذر کی وادی اشکومن میں کلاؤڈ برسٹ (تیز بارش) کے باعث سیلاب آگیا، جس نے درجنوں گھروں، دکانوں اور اہم بنیادی ڈھانچے، بشمول ایک پاور اسٹیشن کو نقصان پہنچایا تھا۔

غذر اور ہنزہ کے اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث آنے والے سیلاب نے اپر ہنزہ کے گوجال علاقے کے گھلپان گاؤں میں واقع آبپاشی نہر کو شدید نقصان پہنچایا تھا، جو مقامی افراد کے مطابق 50 ہزار سے زائد جنگلاتی درختوں کو پانی فراہم کرتی تھی۔

اسی طرح گلگت بلتستان کی بگروٹ ویلی میں ایک گلیشیئر پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔