پاکستان

13 لاکھ پی او آر کارڈ ہولڈر افغان مہاجرین کی ملک بدری یکم ستمبر سے شروع ہوگی

پی اور آر کارڈ ہولڈرز کی رضاکارانہ واپسی فوراً شروع کی جائے گی جبکہ باقاعدہ ملک بدری کا عمل یکم ستمبر 2025 سے نافذ العمل ہو گا، وزارت داخلہ کا چیف سیکریٹریز کو خط

وفاقی حکومت نے صوبوں کو مطلع کیا ہے کہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 13 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی باقاعدہ وطن واپسی اور ملک بدری کا عمل یکم ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزارت داخلہ کے 31 جولائی کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پی او آر کارڈ ہولڈرز، جو کہ پاکستان میں بغیر ویزا قانونی طور پر مقیم آخری افغان باشندے تھے، 30 جون کو کارڈز کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی رہائشی تصور کیے جائیں گے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے 4 اگست کو چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور آئی جی صاحبان کو ایک خط بھیجا گیا جس میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے موجودہ منصوبے (آئی ایف آر پی) پر عملدرآمد کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پی اور آر کارڈ ہولڈرز کی رضاکارانہ واپسی فوراً شروع کی جائے گی جبکہ باقاعدہ ملک بدری کا عمل یکم ستمبر 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔

وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے دیگر غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی آئی ایف آر پی کے تحت پہلے سے کیے گئے فیصلے کے مطابق جاری رہے گی۔

خط میں وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پی او آر کارڈ ہولڈرز کا ڈیٹا صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر قائم کمیٹیوں کو فراہم کریں، نادرا کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی واپسی کے دوران عبوری علاقوں اور سرحدی چوکیوں پر ان کی ڈی رجسٹریشن میں سہولت فراہم کرے، ایف آئی اے کو مقررہ سرحدی راستوں پر واپسی کے عمل میں مدد فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

وزارت نے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام پی او آر کارڈ ہولڈرز کا نقشہ تیار کریں اور ان کی واپسی کے لیے عملی منصوبے ترتیب دیں، ان منصوبوں میں عبوری مراکز کی نشاندہی، سفری انتظامات اور مالی وسائل کی فراہمی شامل ہے۔

آئی ایف آر پی پر عملدرآمد

اسی دوران خیبر پختونخوا کی صوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں آئی ایف آر پی کے نفاذ پر غور کیا گیا، اجلاس کی کارروائی کے مطابق کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ، پولیس اور اسپیشل برانچ کو ہدایت دی کہ وہ مشترکہ ٹیمیں تشکیل دیں اور افغان عمائدین کے ساتھ جرگے منعقد کریں تاکہ انہیں رضاکارانہ واپسی پر آمادہ کیا جا سکے، تمام ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا کہ وہ پی او آر کارڈ ہولڈرز کی دوبارہ نقشہ بندی کریں۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نادرا اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پشاور اور لنڈی کوتل کے ٹرانزٹ پوائنٹس کو مکمل طور پر فعال کریں۔

اجلاس میں یہ بھی سفارش کی گئی کہ افغان مہاجرین کے کمشنریٹ کو ہدایت دی جائے کہ وہ مہاجر کیمپوں کو غیر فعال قرار دے کیونکہ اب ان کی کوئی افادیت باقی نہیں رہی، کمشنریٹ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ رجسٹریشن کی اقسام اور کیمپوں میں موجود افراد کی تعداد سے متعلق تفصیلات فراہم کرے۔

ملک بدری کے لیے مقامی عبوری مراکز کے بارے میں کمیٹی نے واضح کیا کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر، فوجی حکام کی مشاورت اور نادرا کی رہنمائی سے، ان پوائنٹس کے استعمال کا فیصلہ کرے گا، ان مقامات کو صرف مقامی سطح کی ملک بدری کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ تورخم سرحدی چوکی ہی مرکزی اخراجی مقام رہے گی۔

سرکاری ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پاکستانی حکام نے رواں سال مارچ میں افغان حکام کو پہلے ہی مطلع کر دیا تھا کہ پی او آر کارڈز کی مدت 30 جون 2025 کے بعد نہیں بڑھائی جائے گی۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق 30 جون 2025 تک پاکستان میں 13 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین مقیم تھے جن میں سب سے زیادہ خیبر پختونخوا میں (7 لاکھ17 ہزار 945)، بلوچستان میں (3 لاکھ 26 ہزار 584)، پنجاب میں (ایک لاکھ95 ہزار 188)، سندھ میں (75 ہزار 510) اور اسلام آباد میں (43 ہزار 154) رہائش پذیر تھے۔

2004-05 میں حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی مدد سے افغان مہاجرین کو پی او آر کارڈ جاری کیے تھے جبکہ 2016 میں غیر ملکیوں کے قانون 1946 میں ترمیم کے ذریعے افغان سٹیزن کارڈز (اے سی سی) متعارف کرائے گئے۔

یو این ایچ سی آر کا اظہار تشویش

ادھر یو این ایچ سی آر نے ایک بیان میں پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے ارادے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ حالیہ دنوں میں انہیں ملک بھر میں افغان باشندوں، بشمول پی او آر کارڈ ہولڈرز کی گرفتاری اور حراست کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

یو این ایچ سی آر نے کہا کہ وہ پاکستان کی جانب سے 40 سال سے زائد عرصے تک افغان مہاجرین کی میزبانی کو سراہتا ہے، تاہم پی او آر کارڈ ہولڈرز کو جبراً واپس بھیجنا نہ صرف پاکستان کی دیرینہ انسان دوست پالیسی کے خلاف ہے بلکہ مہاجرین کی واپسی سے متعلق بین الاقوامی اصول ’نان ریفولمنٹ‘ کی بھی خلاف ورزی ہو گا، جس کے تحت کسی پناہ گزین کو اس ملک واپس نہیں بھیجا جا سکتا جہاں اس کی جان یا آزادی کو خطرہ ہو۔