ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، جس کے بعد بھارت پر مجوعی ٹیرف 50 فیصد ہو گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری ایگزیکٹو آرڈر کے تحت بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک ایگزیکٹو آرڈر میں ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ لاگو قوانین کے مطابق بھارت سے درآمد شدہ اشیا پر امریکا کی کسٹم حدود میں اضافی 25 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ’ضروری اور مناسب‘ فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے کیونکہs نئی دہلی براہ راست یا بالواسطہ روسی تیل درآمد کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات 7 اگست سے 25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، جبکہ آج اعلان کردہ ٹیرف تین ہفتوں میں نافذ ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت سے درآمدات پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف کو اگلے 24 گھنٹوں میں ’نمایاں طور پر ’ بڑھا دیں گے، کیونکہ نئی دہلی نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھی ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے سی این بی سی کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ’بھارت ایک اچھا تجارتی پارٹنر نہیں رہا کیونکہ وہ ہمارے ساتھ بہت زیادہ کاروبار کرتے ہیں، لیکن ہم ان کے ساتھ کاروبار نہیں کرتے، اس لیے ہم نے 25 فیصد ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن میں اگلے 24 گھنٹوں میں اس میں بہت زیادہ اضافہ کرنے جا رہا ہوں کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں۔‘
قبل ازیں، 30 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا، جبکہ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر بھارت پر جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا تھا۔
اس پر بھارت کے وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کا ’ہدف‘ دیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت نے روس سے تیل خریدنا اس لیے شروع کیا کیونکہ روایتی سپلائیز یورپ کو منتقل ہو گئی تھیں جب تنازع شروع ہوا تھا، اس وقت امریکا نے بھارت کو عالمی توانائی منڈی کی استحکام کے لیے تیل خریدنے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’جہاں تک امریکا کا تعلق ہے، وہ اب بھی روس سے اپنی جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، اپنی برقی گاڑیوں کی صنعت کے لیے پیلیڈیم اور اس کے علاوہ کھاد اور کیمیکلز درآمد کرتا ہے۔
دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھارت، روس کا سب سے بڑا خام تیل کا خریدار ہے، جو روس کے لیے یوکرین میں جنگ لڑتے ہوئے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہے۔
امریکا نے دیگر ممالک سے زیادہ شرح سے بھارت پر ٹیرف عائد کیا ہے، مثال کے طور پر ویتنام پر ٹیرف 20 فیصد اور انڈونیشیا پر 19 فیصد جبکہ جاپان اور یورپی یونین کی برآمدات پر 15 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر عائد کردہ 25 فیصد محصولات کے مقابلے پاکستان کو رعایت دیتے ہوئے 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا، اس سے قبل پاکستان پر عائد محصولات کی شرح 29 فیصد تھی، نئے محصولات کا نفاذ 7 اگست سے ہوگا۔