پاکستان

عمران خان معافی مانگیں تو سزا معاف ہوسکتی ہے، معاون خصوصی وزیراعظم

' اگر وہ کسی قسم کی معافی یا رحم کی اپیل صدر مملکت کو لکھیں، تو میری رائے میں ان کی سزا بالکل معاف ہو سکتی ہے،' رانا احسان افضل

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت و صنعت رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اپنے جرائم پر معافی مانگیں تو حکومت ان کے لیے معافی پر غور کر سکتی ہے۔

عمران خان، جو اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، 190 ملین پاؤنڈ کے کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور ساتھ ہی 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں انٹرویو کے دوران رانا احسان افضل نے کہا کہ اگر عمران خان صدر مملکت کو تحریری معافی نامہ جمع کرائیں تو ان کی سزا معاف کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ اگر وہ کسی قسم کی معافی یا رحم کی اپیل صدر مملکت کو لکھیں، تو میری رائے میں ان کی سزا بالکل معاف ہو سکتی ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’ قانون میں جو دائرہ کار موجود ہے، اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ حکومت کے پاس سزا معاف کرنے کا کوئی اور اختیار نہیں ہے۔’

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ عمران خان پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو چکے ہیں، اس لیے معافی نامے کی بنیاد پر معافی پر غور کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے فسادات کے بعد دی گئی سزا کا مطلب یہ نہیں کہ ’ مکالمے کے دروازے بند ہو گئے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ’ سیاست میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان دشمنی نہیں ہوتی،’ انہوں نے قومی ایجنڈے پر بات چیت کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

تاہم، انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان موجودہ سیاسی تقسیم کے ذمہ دار ہیں، جسے انہوں نے موجودہ سیاسی فضا کی ’ کمزوری’ قرار دیا۔

رانا احسان افضل نے مزید کہا کہ دیگر سیاسی جماعتیں آپس میں بات کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور قومی امور پر بیٹھ کر بات کر سکتی ہیں، مگر صرف پی ٹی آئی ہی ایسی جماعت ہے جو بین الجماعتی مکالمے سے انکار کرتی ہے۔

ادھر، پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیر بخاری نے کہا کہ حکومت کے پاس آئینی طور پر عمران خان کی سزا ختم کرنے کا اختیار موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ ریاست کے پاس مقدمے بنانے اور انہیں واپس لینے دونوں کے اختیارات موجود ہیں، یہ اختیار ریاست کے پاس ہے۔’

نیر بخاری نے کہا کہ ’ پاکستان کے سربراہ مملکت کے پاس معافی دینے کا اختیار موجود ہے۔ یہ آئین میں درج ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے پاس کسی کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا اختیار فوجداری قوانین کے تحت بھی موجود ہے۔

تاہم، انہوں نے زور دیا کہ یہ سب صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، انہوں نے سوال کیا کہ’ اگر یہ مکالمہ نہیں ہو گا تو پھر ریلیف کہاں سے آئے گا؟’

خیال رہے کہ گزشتہ روز، لاہور اور کراچی میں پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر تحریک کے آغاز کے تحت احتجاج کیا تھا جس پر پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

تاہم، پارٹی قیادت راولپنڈی اور اسلام آباد میں کوئی بڑا اجتماع منعقد کرنے میں ناکام رہی تھی، کیونکہ پولیس نے دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالنے کی کوشش کرنے والے درجنوں پارٹی کارکنان، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، کو گرفتار کر لیا تھا۔