پاکستان

خیبر پختونخوا: ملوک آباد میں زمرد کی کان بیٹھ گئی، ریسکیو آپریشن جاری

آپریشن کو تیز کرنے کے لیے قریبی کانوں اور ایمرجنسی یونٹس سے اضافی مدد طلب کی گئی ہے، ترجمان ریسکیو 1122

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے ملوک آباد میں زمرد کی کان کا ایک حصہ بیٹھنے سے متعدد مزدور زیر زمین پھنس گئے، جبکہ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔

ریسکیو 1122 کی ترجمان شفیقہ گل نے کہا کہ کان اچانک بیٹھ گئی، اطلاع ملتے ہی ضلعی ایمرجنسی افسر نے فوری طور پر ایمرجنسی ٹیم کو جائے وقوع پر بھیجا، جہاں کسی تاخیر کے بغیر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔

انہوں نے تصدیق کی کہ ریسکیو اہلکاروں نے پھنسے ہوئے افراد تک پہنچنے اور انہیں نکالنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ریسکیو کی کوششیں انتہائی ہنگامی بنیادوں پر کی جا رہی ہیں، تمام دستیاب وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے، جدید آلات، ایمبولنسیں اور میڈیکل ٹیمیں موقع پر موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کو تیز کرنے کے لیے قریبی کانوں اور ایمرجنسی یونٹس سے اضافی مدد طلب کی گئی ہے۔

ترجمان شفیقہ گل نے بتایا کہ ’ہم اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ ایک محفوظ اور کامیاب بچاؤ کیا جا سکے، مزید کہنا تھا کہ سوات کے ضلعی ایمرجنسی آفیسر رفیع اللہ مروت بھی حادثے کی جگہ پہنچے اور آپریشن کی ذاتی نگرانی کریں گے۔

عینی شاہدین اور مقامی مزدوروں نے کان کنی کے ایسے آپریشنز میں عموماً سائنسی طریقوں اور حفاظتی تدابیر کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایک مقامی رہائشی عابد علی جان نے ڈان کے رپورٹر کو بتایا کہ ’یہ زمرد کی کانیں مکمل طور پر غیر سائنسی اور غیر منظم طریقے سے چلائی جا رہی ہیں۔‘

سوات کے سرسبز پہاڑوں میں، خاص طور پر ایمرالڈ (زمرد) کی کان کنی کے حوالے سے طویل عرصے سے بد انتظامی اور ناکافی نگرانی کی شکایات ہیں، جو مزدوروں کی زندگیوں کو سنگین خطرات میں ڈال رہی ہیں۔

ملوک آباد کے رہائشی احسان اللہ نے بتایا کہ ’ہم نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ وہ لوگ جو اسی پہاڑ میں کان کے قریب رہتے ہیں، غیر قانونی کان کنی کرتے ہیں اور انہوں نے کئی گھروں کے نیچے کی زمین کو کھود لیا ہے، مزید کہنا تھا کہ ’شکایات کے باوجود حکام ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے۔‘

موجودہ واقعہ نے ایک بار پھر اس بات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے کہ کان کنی کے علاقے میں معیاری حفاظتی فریم ورک اور مزدوروں کی مناسب تربیت فراہم کی جائے۔