پاکستان

آدھی سے زیادہ الیکشن پٹیشنز ابھی تک زیر التوا ہیں، فافن کی رپورٹ

ٹربیونلز نے اب تک 374 میں سے 171 پٹیشز کا فیصلہ کیا ہے، ان پٹیشنز میں 124 کا تعلق قومی اسمبلی اور 250 کا تعلق صوبائی اسمبلیوں سے ہے، فافن رپورٹ

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن ٹربیونلز کارکردگی پر آٹھویں رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ آدھی سے زیادہ الیکشن پٹیشنز ابھی تک زیر التوا ہیں۔

فافن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 21 اپریل سے 31 جولائی 2025 کے دوران عام انتخابات 2024 سے متعلق 35 انتخابی درخواستوں پر ٹربیونلز نے فیصلے سنائے، ان فیصلوں کے بعد اب تک مجموعی طور پر 171 درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے، جو ملک بھر میں قائم 23 ٹربیونلز کے زیر التوا کیسز کا 46 فیصد بنتا ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 374 انتخابی درخواستیں دائر ہوئیں، جن میں سے 124 قومی اسمبلی کی نشستوں اور 250 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے نتائج کو چیلنج کرنے سے متعلق ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک قومی اسمبلی سے متعلق تقریباً 62 فیصد جبکہ صوبائی اسمبلیوں سے متعلق 50 فیصد درخواستوں پر فیصلے نہیں ہوئے۔

مزید کہا گیا کہ 35 میں سے 28 درخواستوں پر فیصلے پنجاب میں ہوئے، سندھ اور خیبر پختونخوا میں 3،3 جبکہ بلوچستان میں ایک درخواست پر فیصلہ ہوا۔

پنجاب میں لاہور کے 4 ٹربیونلز نے 15، بہاول پور ٹربیونل نے 9، راولپنڈی اور ملتان ٹربیونلز نے 2،2 درخواستوں پر فیصلے سنائے جبکہ سندھ میں کراچی کے 2 ٹربیونلز نے 3 درخواستیں نمٹائیں۔

اسی طرح، خیبر پختونخوا میں بنوں ٹربیونل نے 3 کیسز پر فیصلے دیے جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ ٹربیونل نے ایک درخواست پر فیصلہ سنایا۔

فافن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ پنجاب میں فیصلوں کی رفتار میں بہتری آئی ہے، لیکن باقی 3 صوبوں میں اپریل 2025 کے بعد سے اس عمل میں واضح سست روی دیکھی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 23 میں سے 12 انتخابی ٹربیونلز نے 21 اپریل 2025 کے بعد سے اب تک کوئی بھی فیصلہ نہیں دیا۔

مجموعی کارکردگی کی صورتِ حال

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کی 124 انتخابی درخواستوں میں سے اب تک صرف 47 (38 فیصد) پر فیصلے ہو چکے ہیں، جن میں پنجاب سے 30، بلوچستان سے 9، سندھ سے 5 اور خیبر پختونخوا سے 3 شامل ہیں۔

فافن نے بتایا کہ صوبائی اسمبلیوں سے متعلق 250 درخواستوں میں سے 124 (50 فیصد) پر فیصلے سنائے جا چکے ہیں، جن میں پنجاب سے 64، بلوچستان سے 35، سندھ سے 16 اور خیبر پختونخوا سے 9 شامل ہیں۔