غزہ میں صہیونی حملوں میں مزید 13 فلسطینی شہید، بھوک نے 4 جانیں اور لے لیں
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 13 فلسطینی شہید ہوگئےجبکہ قحط اور غذائی قلت نے مزید چار افراد کی جان لے لی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کے حملوں میں آج صبح سے لے کر اب تک مزید 13 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق غزہ سٹی میں کئی حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
پہلے حملے میں غزہ سٹی کے شیخ رضوان محلے میں ایک خیمے کو نشانہ بنایا گیا جس میں بے گھر افراد رہائش پذیر تھے، اس حملے میں کم از کم 6 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں ایک خاتون اور کئی بچے شامل تھے۔
وفا کے مطابق دوسرا حملہ شہر کے ایک رہائشی علاقے پر کیا گیا، جس میں ایک خاتون شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔
غزہ کے دیگر علاقوں میں صہیونی فوج کے حملوں میں مزید 6 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط اور غذائی قلت کی وجہ سے مزید 4 فلسطینی شہید ہو گئے، جس سے بھوک سے متعلق شہادتوں کی مجموعی تعداد 197 ہو گئی ہے، جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔
’غزہ میں بھوک نیا قاتل ہے‘، اقوام متحدہ کی ایجنسی
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (انروا) نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ اسے غزہ میں انسانی امداد آزادانہ طور پر تقسیم کرنے کی اجازت دی جائے۔
ادارے نے ایکس پر لکھا کہ’ محاصرے اور قحط سے پہلے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار کمیونٹی کی سطح پر امدادی تقسیم کے ذریعے پورے غزہ میں 20 لاکھ لوگوں کی مدد کرتے تھے۔’
’ پانچ ماہ بعد اب بھوک نیا قاتل بن چکی ہے، امداد کی تقسیم کے چار فوجی پوائنٹس کسی منظم انسانی ہمدردی کے ردعمل کا متبادل نہیں ہو سکتے۔’
اسرائیل غزہ پر انسانی ہمدردی کی امداد کی ناکہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے، اور صرف محدود امداد ہوائی ذرائع سے یا اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘ ( جی ایچ ایف) کے ذریعے دیے جانے کی اجازت ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی امدادی اداروں نے جی ایچ ایف کو ایک ’فوجی اسکیم‘ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو فلسطینیوں کو خطرے میں ڈالتی ہے اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
مئی سے اب تک غزہ میں جی ایچ ایف کے زیر انتظام امدادی مراکز پر امداد لینے کی کوشش میں 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔