انٹرٹینمنٹ، چوکے چھکے، آخری گیند پر سنسنی خیز اختتام، ’پی ایس ایل‘ دنیا کی دوسری بہترین لیگ قرار
فرنچائز کرکٹ میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) گزشتہ 10 برسوں سے فینز کو انٹرٹینمنٹ فراہم کر رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ پی ایس ایل کو انٹرنینمنٹ، رنز، آخری گیند پر سنسنی خیز اختتام اور شائیقن کرکٹ کی دلچسپی میں مجموعی طور پر دوسرا نمبر حاصل ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی اسپورٹس‘ نے اپنی رپورٹ میں دنیا بھر میں جاری لیگ کرکٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے، جس میں مختلف پہلوؤ کا جائزہ لیا ہے، ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سپر لیگ دنیا بھر میں دیکھی جانے والے لیگز میں دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
بی بی سی اسپورٹس نے اپنی رپورٹ میں کئی اہم پہلوؤں پر نظر ڈالی، جیسے کہ ہر میچ میں اوسط چھکوں کی تعداد، ڈاٹ بالز (یعنی ایسی گیندیں جن پر کوئی رن نہ بنے) کی شرح، ہوم گراؤنڈ کا فائدہ، کس طرز کی بولنگ زیادہ وکٹیں لیتی ہے اور کتنے میچز آخری اوور یا آخری گیند تک پہنچے ؟
رپورٹ کے مطابق یہ تمام پیمانے کسی حد تک درست ہیں، تاہم کچھ شائقین کو رنز کی بھرمار پسند ہے تو کچھ کم اسکور والے تھرلرز کے شوقین ہیں،کچھ لوگ برق رفتار فاسٹ باؤلنگ کے دیوانے ہوتے ہیں، تو کچھ اسپن کی مہارت کو سراہتے ہیں۔
آخری گیند تک جانے والے میچز
رپورٹ کے مطابق یہ توقع کی جا رہی تھی کہ دی ہنڈرڈ جیسے محدود فارمیٹ میں میچز زیادہ سنسنی خیز ہوں گے اور ایسا واقعی میں ہوا بھی، صرف آئی پی ایل نے اس معاملے میں معمولی سبقت حاصل کی ہے، جہاں سب سے زیادہ میچز آخری گیند تک پہنچے۔
اگر بات صرف آخری اوور (یا ہنڈرڈ میں آخری پانچ گیندوں) تک پہنچنے والے میچز کی ہو، تو آئی پی ایل 28.9 فیصد کے ساتھ سب سے آگے ہے، پی ایس ایل 27.5 فیصد کے ساتھ دوسرے، دی ہنڈرڈ 24.4 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
کیا ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اہم ہے؟
رپورٹ میں صرف بی بی ایل، دی ہنڈرڈ اور ایس اے ٹی 20 کا تجزیہ ممکن ہو سکا، ایس اے ٹی 20میں ہوم ٹیم نے سب سے زیادہ 60 فیصد میچز جیتے، آئی پی ایل میں سب سے کم 45.4 فیصد ٹیموں نے ہوم میچز میں فتح حاصل کی۔
آپ کو صرف رنز ہی رنز چاہیں؟
ٹی 20 لیگ میں شائقین چوکوں اور چھکوں کی بارش ہی دیکھنا چاہتے ہیں، چوکوں او چھکوں کے معاملے میں بھی، آئی پی ایل سب سے آگے، اس کے بعد پی ایس ایل اور پھر آئی ایل ٹی 20 کا نمبر آتا ہے۔
ایشیائی میدانوں میں زیادہ رنز بنتے ہیں، جبکہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں باؤلرز کو زیادہ سازگار حالات میسر ہوتے ہیں۔
پہلی اننگز کے اوسط اسکور ، میں پی ایس ایل سرفہر ست رہا، پی ایس ایل میں پہلی اننگز کا اسکور 180، آئی پی ایل میں 179 اور آئی ایل ٹی 20 میں 161 رہا۔
باؤلرز کی بات کریں تو؟
سب سے زیادہ اسپن وکٹیں جہاں حاصل ہوئیں وہ شاید حیران کن ہو ، نہ بھارت، نہ پاکستان اور نہ ہی یو اے ای، بلکہ کیریبین پریمیئر لیگ میں اسپنرز نے سب سے زیادہ شکار کیے۔ تیز گیند بازوں کو سب سے زیادہ کامیابی آسٹریلیا میں حاصل ہوئی۔
دیگر عوامل: کھلاڑیوں کا معیار
رپورٹ میں ہر میچ میں کھیلنے والے 11 کھلاڑیوں کے انٹرنیشنل کیپس (میچز) کی اوسط کا بھی جائزہ لیا گیا، آئی ایل ٹی اس فہرست میں سب سے نمایاں ہے جہاں 423 کیپس فی میچ ریکارڈ کی گئیں، پی ایس ایل میں 351 اور آئی پی ایل میں 351 رہا جب کہ بگ بیش لیگ اس فہرست میں سب سے نیچے ہے۔
اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آسٹریلیا کے سرفہرست کھلاڑی بگ بیش کے دوران قومی ٹیم کے ساتھ مصروف ہوتے ہیں، جبکہ آئی پی ایل کے دوران پورے کرکٹنگ کیلنڈر میں وقفہ آ جاتا ہے، آئی ایل ٹی 20 میں 9 غیر ملکی کھلاڑیوں کی اجازت ہے، جب کہ دیگر لیگز میں صرف 3 یا 4 فارنر پلیئرز کو پیئنگ الیون میں شامل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
آئی ایل ٹی 20 میں زیادہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد کی ایک اور بڑی وجہ زیادہ معاوضہ بھی ہے۔
آئی پی ایل کے بعد سب سے زیادہ معاوضے آئی ایل ٹی 20 میں دیئے جاتے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق آئی ایل ٹی کی ٹیموں کی تنخواہ کا صرف ایک ماہ کا بجٹ صرف 2 ملین برطانوی پاؤنڈ تک ہے، جب کہ بگ بیش کے تقریبا 2 گنا دورانیے کے لیے صرف 1.5 ملین برٹش پاؤنڈ ہے۔
میچ کا دورانیہ
بعض لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ آئی پی ایل میچز اب 4 گھنٹے سے بھی زیادہ لمبے ہو گئے ہیں، لیکن اصل صورتحال کیا ہے؟ سی پی ایل میں سب سے زیادہ دیر تک میچز کھیلے گئے، اوسطا 3 گھنٹے 54 منٹ، آئی پی میں 3 گھنٹے 44 منٹ، جب کہ بگ بیش لیگ کے میچز کا دورانیہ سب سے مختصر رہا ، صرف 3 گھنٹے اور 10 منٹ۔
نتیجہ: سب سے زیادہ انٹرٹینمنٹ لیگ کون سی ہے؟
بی بی سی اسپورٹس نے اپنی رپورٹ میں 5 اہم پیمانوں پر مختلف لیگز کی درجہ بندی کی، جس میں زیادہ سے زیادہ اسکور 5 رکھا گیا۔ اس میں اوسط چوکے اور چھکے، بیٹرز کا اسٹرائیک ریٹ، آخری گیند تک جانے والے میچز کی شرح، انٹرنیشنل کیپس کی اوسط، وکٹوں کی نوعیت اور بیٹ/بال توازن جانچا گیا۔
ہر پیمانے کو 0 سے 1 تک اسکیل کیا گیا اور پھر مجموعی ’انٹرٹینمنٹ انڈیکس‘ بنایا گیا۔
جس کے نتائج میں آئی پی ایل سب سے اوپر، پی ایس ایل دوسرے، آئی ایل ٹی 20 تیسرے اور بگ بیش لیگ سب سے نیچے رہی۔
یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ بگ بیش لیگ، جو کبھی کرکٹ شائقین کی سردیوں کی رونق ہوا کرتی تھی، اب نئی چمکتی دمکتی لیگوں سے مقابلے کے لیے خود کو بدلنے کی ضرورت رکھتی ہے۔