پاکستان

لاہور: تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں 19 ملزمان کا ٹرائل مکمل، فیصلہ محفوظ

ملزمان میں شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد،عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید، صنم جاوید، عالیہ حمزہ سمیت دیگر شامل ہیں، ملزمان کیخلاف دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔

لاہور کی انسداد دہشتگری عدالت (اے ٹی سی) میں تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری سمیت 19 ملزمان کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق تھانہ اے ٹی سی لاہور کے جج منظر علی گل کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل مکمل کیا۔

ملزمان میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سابق وفاقی وزیر یاسمین راشد اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ملزمان میں اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما شامل ہیں، ملزمان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔

شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کی طرف سے رانا مدثر عمر ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کیے جبکہ اعجاز چوہدری کی جانب سے رانا معروف ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کیے۔

تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں مجموعی طور پر 41 ملزمان نامزد ہیں جبکہ 15 ملزمان اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں، کیس میں 6 ملزمان زیر حراست اور ایک ملزم وفات پا چکا ہے۔

عدالت نے 19 ملزمان کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل اپنے چیمبر میں موجود ہیں اور کوٹ لکھپت جیل کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد ،اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید سمیت دیگر ملزمان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں، ملزمان کو جیل سے باہر جانے سے روک دیا گیا۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔