بے گناہوں کا خون بہانے والوں کو ’ریاست کی پوری طاقت‘ کا سامنا کرنا پڑے گا، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی مسلح گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام پر اپنی سوچ یا نظریہ مسلط کرے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں آہستہ آہستہ امن و امان بحال ہو رہا ہے، ریاست اپنی عوام کے ساتھ اُن قوتوں کے خلاف کھڑی ہے جو بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے بلوچستان کو پاکستان کا دل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر ملک نامکمل ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے کی مثبت حقیقتوں اور اس کی آوازوں کو مناسب توجہ نہیں دی جاتی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ریاست مخالف بیانیے کے پھیلاؤ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو مسائل کا سامنا ہے، تاہم غربت اور پسماندگی بغاوت کا جواز نہیں ہے۔ انہوں نے بلوچستان کو مذہبی ہم آہنگی کی ایک مثال قرار دیا، جہاں مختلف مسالک اور مذہبی برادریاں پرامن طریقے سے رہتی ہیں۔
میر سرفراز بگٹی نے زور دیا کہ 14 اگست 1947 کے بعد ہر شہری کی پہلی شناخت پاکستانی ہے، جو نسلی، قبائلی یا لسانی وابستگی سے بالاتر ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے اور اشتعال انگیزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ بغیر تصدیق کے مواد شیئر کر دیتے ہیں، جس سے الجھن اور تقسیم پیدا ہوتی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے علما، قبائلی عمائدین اور سماجی رہنماؤں سے اس رجحان کے خلاف کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
پُر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ غیر معینہ مدت تک سڑکیں بلاک کرنے کا زمانہ ختم ہو گیا، انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں واپس آنے والوں سے بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن جو بے گناہوں کا خون بہائیں گے انہیں ریاست کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیر اعلیٰ نےمزید کہا کہ یہ ملک ہمارے بزرگوں کا خواب ہے اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے، بلوچستان میں امن کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔
یاد رہے کہ 8 اگست کو ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا تھا کہ ’سیکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر صوبے میں موبائل ڈیٹا سروسز 31 اگست تک معطل رہیں گی، اسی دن میر سرفراز بگٹی نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں عوامی وفود اور مقامی عمائدین سے ملاقاتوں کے دوران تمام 36 اضلاع کی یکساں ترقی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے اپنے پختہ عزم کو دہرایا۔