کاروبار

کھاد کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کا سخت ردعمل، متبادل اقدامات زیرِ غور

بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت چھوٹے پیمانے پر کھیتی کرنے والوں کے لیے ایک سنگین رکاوٹ بن چکی ہے، جو زرعی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، وفاقی وزیر رانا تنویر

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے ڈی اے پی کھاد کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمپنیوں سے فوری کمی کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ تعاون نہ ہوا تو متبادل اقدامات کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ کسانوں کے تحفظ اور ملکی غذائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر قیمتیں کم کریں۔

کھاد جائزہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے خبردار کیا کہ اگر کمپنیوں نے مناسب اور منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے میں تعاون نہ کیا تو حکومت کسانوں کو سہولت دینے کے لیے متبادل اقدامات پر غور اور عمل درآمد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کسانوں، خاص طور پر چھوٹے پیمانے پر کھیتی کرنے والوں کے لیے ایک سنگین رکاوٹ بن چکی ہے، جو زرعی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، خریداری کی کمزور ہوتی صلاحیت نہ صرف پیداوار کو کم کرے گی بلکہ خود کھاد کی صنعت کو بھی نقصان پہنچائے گی۔

وفاقی وزیر نے کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ قیمتوں کے ڈھانچے کا فوری جائزہ لیں، اخراجات میں کمی کے اقدامات اپنائیں اور حکومت کے ساتھ مل کر ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں کو معیار پر سمجھوتا کیے بغیر مناسب سطح پر لانے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ معیاری اور سستی کھاد کی دستیابی پیداوار بڑھانے، ملکی طلب پوری کرنے اور غذائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔

کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے حکومتی عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی غیر ضروری قیمت میں اضافہ زرعی پیداوار کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وفاقی وزیر کی جانب سے کھاد جائزہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ جاری رکھے اور ایک ہفتے کے اندر مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور ملک بھر میں بلاتعطل سپلائی یقینی بنانے کے لیے قابلِ عمل سفارشات پیش کرے۔