پاکستان

ایک اہم عینی شاہد ملا ہے جس کی خاور حسین سے بات ہوئی تھی، سربراہ تحقیقاتی ٹیم

خاورر کی سم آخری وقت تک استعمال میں تھی، موبائل فون ری سیٹ کیا گیا، سم کہیں نہیں ملی، دیکھا جائے گا خاور کیساتھ کوئی تھا تو نہیں، آزاد خان کا جائے وقوع کا دورہ

ڈان نیوز کے رپورٹر خاور حسین کی غیر طبعی موت کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ( آئی جی) محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) آزاد خان نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اہم عینی شاہد ملا ہے جس کی خاور حسین سے بات ہوئی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ایڈیشنل آئی جی آزاد خان کی سربراہی میں جائے وقوع کا دورہ کیا، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد خان نے کہا کہ گاڑی سے ملنے والا اسلحہ خاور حسین کا اپنا لائسنس یافتہ تھا، خاور حسین کی حیدرآباد میں ساڑھے 5 بجے کی لوکیشن تھی، خاورر حسین کی سم آخری وقت تک استعمال میں تھی، کسی نے بھی فائرنگ کی آواز نہیں سنی، موبائل کی سم کہیں نہیں ملی۔

ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ سی سی ٹی وی سے خاور حسین کی سانگھڑ آمد کا پتا چل جائے گا، خاور حسین کی فیملی سے بات چیت کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا، خاور حسین کی فیملی سے لازمی بات کی جائے گی، دیکھا جائےگا کہ خاور حسین کے کوئی ساتھ تو نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹول پلازہ کی فوٹیج بھی موجود ہے، اس کو بھی چیک کیا جا رہا ہے، فون سی ٹی ڈی کو بھیج دیا ہے، سی سی ٹی وی کا جائزہ لیا جارہا ہے، خاور حسین کا موبائل فون ری سیٹ کیا گیا تھا، کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) نکالا گیا ہے۔

آزاد خان نے کہا کہ سینئر صحافی خاور حسین کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرایا گیا ہے، ایک اہم عینی شاہد ملا ہے، جس کی خاور حسین بات ہوئی تھی، عینی شاہدین سے گفتگو اور فارنزک شواہد جمع کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جائے وقوع کا دورہ کرکے خاور حسین کی گاڑی کا معائنہ کیا، کمیٹی کے رکن عرفان بلوچ اسلام آباد میں ہیں، صحافی خاور حسین کی موت افسوس ناک واقعہ ہے۔