پاکستان

اسلام آباد: حکومت کا مدنی مسجد کی دوبارہ تعمیر کا فیصلہ

مسجد اور اس سے منسلک مدرسہ مری روڈ سے اس لیے منتقل کیا گیا تھا کیونکہ یہ اہم وی آئی پی روٹ پر واقع تھے اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھے جا رہے تھے، افسر اسلام آباد انتظامیہ

اسلام آباد میں راول ڈیم چوک کے قریب منہدم کی گئی مدنی مسجد کے معاملے پر چار روزہ مذاکرات کے بعد حکومت نے بالآخر جمیعت علمائے اسلام (ف) کے دباؤ میں آ کر مسجد کو اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق وفاقی حکومت راول ڈیم چوک کے قریب منہدم کی گئی مدنی مسجد کا اصل درجہ بحال کرنے اور دوبارہ تعمیر کرنے پر رضا مند ہو گئی ہے۔

حکومت نے چار دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد بالآخر اتفاق کیا کہ مدنی مسجد کو اسی جگہ پر چار ماہ کے اندر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور تعمیر کا آغاز جمعہ 22 اگست کی نماز کے بعد ہوگا۔

اس حوالے سے معاہدہ اسلام آباد انتظامیہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلام آباد کے امیر مفتی اویس عزیز کی قیادت میں علما ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پایا۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے یہ معاہدہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل (اے ڈی سی جی) صاحبزادہ محمد یوسف نے دستخط کیے۔

معاہدے کے مطابق مسجد کو کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) دوبارہ تعمیر کرے گی اور تعمیر کے دوران ریاست پانچ وقت کی نماز کی باجماعت ادائیگی کے لیے انتظامات کرے گی۔

معاہدے میں یہ بھی درج ہے کہ 50 دیگر مساجد کو منہدم کرنے کا حکومتی منصوبہ جعلی قرار دیا گیا ہے اور اسلام آباد انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی فہرست جاری نہیں کی۔

مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ اسلام آباد میں کسی بھی مسجد کے حوالے سے کوئی مسئلہ پیدا ہوا تو انتظامیہ علما ایکشن کمیٹی سے مشاورت کرے گی۔

یہ معاہدہ اس وقت حیرت کا باعث بنا جب حکومتی نمائندے بشمول وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی میں حال ہی میں بیان دیا تھا کہ مدنی مسجد کو اس کی انتظامیہ کی رضامندی سے گرایا گیا تھا اور حکومت کے خرچ پر ایک دینی مدرسہ متبادل جگہ پر قائم کیا گیا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ مسجد اور اس سے منسلک مدرسہ مری روڈ سے اس لیے منتقل کیا گیا تھا کیونکہ یہ اہم وی آئی پی روٹ پر واقع تھے اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھے جا رہے تھے۔

مدنی مسجد اور مدرسہ کو 9 اور 10 اگست کی درمیانی شب منہدم کیا گیا تھا جس پر جے یو آئی (ف)، کالعدم سپاہ صحابہ اور لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔

جمعہ کے روز بڑی تعداد میں علما اور مذہبی جماعتوں کے کارکن منہدم کی گئی مسجد کے مقام پر جمع ہو گئے، جہاں انہوں نے صرف نماز ہی نہیں پڑھی بلکہ اینٹیں اور تعمیراتی سامان بھی لا کر مسجد کی دیواریں چننے کی کوشش کی۔

اس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کر دیا گیا، جنہوں نے مارگلہ ٹاؤن کے داخلی راستوں سمیت مختلف مقامات پر عوام کے اجتماع کو روکنے کے لیے پہرہ دیا۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلام آباد کے سیکریٹری جنرل مفتی عبداللہ نے مدنی مسجد کے مقام پر سرگرمیوں کا شیڈول جاری کیا اور عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کی۔

مفتی عبداللہ نے منگل کو اسلام آباد کے ایف-6 سیکٹر میں جامعہ محمدیہ میں علما کا اجلاس بلایا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعرات کو راولپنڈی صدر کی جامعہ اسلامیہ میں علما کنونشن منعقد کیا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 22 اگست کو منہدم کی گئی مسجد کے مقام پر جمعہ کی نماز ادا کی جائے گی اور نماز کے بعد تعمیر کا کام شروع ہوگا۔

اپنے بیان میں انہوں نے علما، دینی طلبہ اور عوام سے اپیل کی کہ وہ مسجد کے مقام پر جمعہ کی نماز میں شرکت کریں۔