پاکستان

گلگت بلتستان:سوست میں راستے بند کرنے پر پولیس اور احتجاجی تاجروں کے درمیان جھڑپ، کئی افراد زخمی

پولیس نے پُرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا سہارا لیا، منتظمین، دھرنے کے خلاف کارروائی کا منصوبہ نہیں تھا، پولیس ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنےکیلئے تعینات کی گئی تھی، ایس پی

گلگت بلتستان کی وادی سوست میں راستے بند کرنے پر پولیس اور احتجاجی تاجروں کے درمیان جھڑپ میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاک-چین تاجر اتحاد ایکشن کمیٹی نے خنجراب پاس کے ذریعے سرحدی تجارت کی معطلی کے خلاف احتجاج کر کے دعویٰ کیا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس سے متعلق حل طلب مسائل پر لاپرواہی کی گئی، جس سے سال بھر درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

احتجاج کے منتظمین میں سے ایک محمد اسمٰعیل نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے پُرامن مظاہرین کے خلاف کارروائی شروع کی اور مظاہرین کو جائے وقوع سے منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا سہارا لیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہنزہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نبیل احمد نے کہا کہ دھرنے کے خلاف کسی کریک ڈاؤن کا منصوبہ نہیں تھا، پولیس صرف ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کے لیے تعینات کی گئی تھی جو مبینہ طور پر چین سے واپسی پر کسٹم اور امیگریشن کے علاقے میں تاجروں سے بھتہ وصول کرتا ہے۔

نبیل احمد نے بتایا کہ دھرنے کے منتظمین سے کہا گیا تھا کہ وہ مشتبہ شخص کو تفتیش کے لیے حوالے کریں، لیکن انہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔

احتجاج کے منتظمین نے کہا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو وادی سوست سے منتشر ہونے کی وارننگ دی تھی۔

ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اسمٰعیل، عباداللہ، گل شیر اور کمیٹی کے دیگر ارکان نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ’ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لیے پُرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے آدھی رات کو مظاہرین پر حملہ کیا۔’

احتجاج کے منتظمین نے کہا کہ وہ مختلف کمیٹیوں کے ساتھ بات چیت میں مصروف رہے ہیں، بشمول وزیر اعظم کی طرف سے مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی، لیکن دعویٰ کیا کہ ’ حکومت نے طاقت کا استعمال کیا۔’

منتظمین نے اس بات پر زور دیا کہ گلگت بلتستان کے تاجر دس ماہ سے سوست ڈرائی پورٹ پر پھنسی ہوئی 280 کھیپوں کی کسٹم کلیئرنس سمیت اپنے حقیقی مطالبات کے لیے ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔

گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کاظم میسم نے ایک بیان جاری کیا جس میں طاقت کے استعمال کی مذمت کی گئی، اور حکومت کو خبردار کیا کہ پُرامن مظاہروں کو دبانے سے پورے گلگت بلتستان میں ایک بڑی تحریک شروع ہو سکتی ہے۔

اسی طرح سوست بازار ایسوسی ایشن نے پولیس اور ایف سی کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اور احتجاجی ریلی نکالی۔

ایسوسی ایشن کے صدر الفت کریم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس لاگو نہیں ہے کیونکہ گلگت بلتستان آئینی طور پر پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔’

ایسوسی ایشن نے تاجروں کے خلاف حکام کی کارروائی کی مذمت کی اور دکانوں، پیٹرول پمپس، ہوٹلوں اور دیگر املاک پر بلا تفریق شیلنگ کی مذمت کرتے ہوئے جاری دھرنے کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

28 جولائی کو گلگت بلتستان کے تاجروں نے سوست ڈرائی پورٹ کو بند کر دیا تھا، جس سے پاکستان اور چین کے درمیان تمام تجارت اور سفر رک گیا تھا، شاہراہ قراقرم پر اس احتجاج سے علاقائی معیشت مفلوج ہوگئی تھی اور مسافر پھنس گئے تھے، جن میں چینی شہری بھی شامل تھے، جنہوں نے درہ خنجراب کے ذریعے چین میں داخلے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا تھا۔

اس سے قبل جون میں تاجروں کی جانب سے سڑک بلاک کیے جانے کے بعد ہزاروں مسافر اور سیاح کئی گھنٹوں تک شاہراہ قراقرم پر پھنسے رہے تھے۔