پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری کے نتائج کا اجرا، معاشی اداروں کی تعداد 70 لاکھ ہوگئی
پاکستان ادار ہ شماریات نے ملکی پہلی اقتصادی ڈیجیٹل شماری کے نتائج کا اعلان کردیا، ڈیجیٹل اقتصادی شماری میں 70 لاکھ معاشی اداروں کا احاطہ کیا گیا۔
پاکستان بیورو آف شماریات کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری کے نتائج کا اجرا کیا جن کے مطابق ملکی آبادی کے ایک تہائی گھرانے (28.5 ) فیصد معاشی سرگرمیوں سے وابستہ ہیں، یہ گھرانےجانوروں کی پرورش، سلائی، بیوٹی پارلر، ٹیوشن سینٹر وغیرہ سے وابستہ ہیں۔
ادارہ شماریات کی پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری کے نتائج کے مطابق ملک بھر میں اقتصادی اداروں کی تعداد 70 لاکھ ہے، ان میں ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ 29 لاکھ اداروں کے ساتھ سر فہرست ہے۔
نتائج کے مطابق مینوفیکچرنگ کے اداروں کی تعداد 6 لاکھ 96 ہزار 558 ہے، جبکہ تعلیم کے 3 لاکھ 26 ہزار 868 ادارے ملک میں کام کر رہے ہیں۔
صحت اور سماجی خدمات کے ایک لاکھ 23 ہزار 973 ادارے موجود ہیں، ملک میں 95 فیصد مائیکرو انٹرپرائززمیں ملازمین کی تعداد10سےکم ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان کی صنعتی درجہ بندی کے مطابق 99 صنعتوں میں تقسیم کیا گیا اور ڈیٹا کو ڈیجیٹل طریقے سے جیو ٹیگنگ، ٹیبلٹس، جی آئی ایس ڈیش بورڈز، اور رئیل ٹائم مانیٹرنگ کےذریعے ڈیٹا اکٹھا کیاگیا۔
اقتصادی شماری کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ایک کروڑ 9 لاکھ گھرانے مختلف گھریلو معاشی سرگرمیوں میں شریک ہیں، ملک میں 56 لاکھ گھرانے مویشی پالنے کے شعبے سے منسلک ہیں۔
چار لاکھ 19 ہزار گھرانے سلائی کڑھائی وکشیدہ کاری، قالین، چھوٹے پولٹری فارم، ٹیوشن سینٹرز سے وابستہ ہیں، یہ شعبے خواتین کو با اختیار بنانے اور دیہی علاقوں میں روزگار اور آمدنی کے ذرائع کو بڑھانے میں بھی مددگارثابت ہوتے ہیں۔
اقتصادی شماری میں ایک لاکھ 21 ہزار سےزیادہ تربیت یافتہ شمار کنندگان نےحصہ لیا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نےنتائج کے اعلان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اقتصادی شماری 2023 اعداد و شمار پر مبنی گورننس کی طرف پاکستان کا ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی اور معاشی اعداد و شمار کا انضمام جامع ترقی، غربت میں کمی، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانےکے لیے ایک مضبوط بنیاد اور ایک مربوط ڈیٹا بیس کا فریم بھی فراہم کرتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ یہ انقلابی اقدام، ’اُڑان‘ وژن سے ہم آہنگ، پاکستان کی علم پر مبنی معیشت، مالی شفافیت، اور شواہد پر مبنی منصوبہ بندی کے ذریعے پائیدار قومی ترقی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے, اُڑان کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ، یہ سنگ میل پاکستان کو 2047 تک 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔