پاکستان

لاہور: نابالغ کو جنسی مواد کے ذریعے بلیک کرنے والے ملزم کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ملزم پر ایک نابالغ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم اسنیپ چیٹ کے ذریعے جنسی مواد کی بنیاد پر بلیک میل کرنے کا الزام ہے، نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی

لاہور میں جنسی مواد کے ذریعے نابالغ کو بلیک میل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی ( این سی سی آئی اے) نے بتایا کہ ملزم پر ایک نابالغ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم اسنیپ چیٹ کے ذریعے جنسی مواد کی بنیاد پر بلیک میل کرنے کا الزام ہے۔

این سی سی آئی اےکی ریمانڈ کی درخواست کے مطابق، جس کی ایک کاپی ڈان نیوز کے پاس موجود ہے، ملزم کو ایک بین الاقوامی تنظیم سے اطلاع ملنے کے بعد گرفتار کیا گیا، اس پر سوشل میڈیا ایپلیکیشن اسنیپ چیٹ کے ذریعے فحش مواد شیئر کرنے اور ایک نابالغ کو جنسی مواد کی بنیاد پر بلیک میل کرنے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

این سی سی آئی اے نے ملزم کو گرفتار کرکے اس کا فون قبضے میں لیا اور فون کے ’ اسکرین شاٹ’ اور ’ اسکرین ریکارڈنگ’ فولڈرز میں فحش مواد پایا گیا۔

این سی سی آئی اےکی جانب سے کی گئی ابتدائی تفتیش کے دوران، ملزم نے جرائم کا اعتراف کرلیا، جس کے بعد ملزم کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ، 2016 (پیکا) کی دفعہ 22 (شناخت کی معلومات کا غیر مجاز استعمال) کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو 26 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

این سی سی آئی اے کے انویسٹی گیشن افسر سب انسپکٹر شفقت احسان نے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا۔

بچوں کے حقوق کی تنظیم ساحل کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں چاروں صوبوں، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی )، آزاد جموں و کشمیر، اور گلگت بلتستان میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 3364 کیسز رپورٹ ہوئے۔

صنف کے لحاظ سے تجزیہ کیا جائے تو رپورٹ کیے گئے کل کیسز میں سے 1791 (53 فیصد) متاثرین لڑکیاں اور 1573 (47 فیصد) لڑکے تھے۔

بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 200 کیسز میں سے 93 متاثرین لڑکے اور 108 لڑکیاں تھیں۔

وزارت داخلہ نے اس ہفتے کے آغاز پر سینیٹ کو بتایا تھا کہ 2021 اور جون 2025 کے درمیان اسلام آباد میں درج ہونے والے جنسی زیادتی کے 567 کیسز میں سے 200 بچوں سے متعلق تھے۔

جولائی میں پنجاب کے ضلع قصور میں ایک شخص کی ایک نابالغ لڑکی کو مبینہ طور پر ہراساں کرتے ہوئے فوٹیج آن لائن وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کر لیا تھا۔