پاکستان

دریائے سندھ اور چناب میں طغیانی، جنوبی پنجاب میں سیلاب، مزید بارشوں کی پیشگوئی

سیلاب سے لیہ، تونسہ شریف، کوٹ ادو، ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، راجن پور اور ملتان کے اضلاع زیادہ متاثر، فصلوں، گھروں اور زرعی زمینوں کو نقصان، لوگوں کی نقل مکانی۔
|

دریائے سندھ اور دریائے چناب میں طغیانی کے باعث سیلاب کے نتیجے میں جنوبی پنجاب میں ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے، گھر، فصلیں اور زرعی زمینیں تباہ ہوگئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے لیہ، تونسہ شریف، کوٹ ادو، ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، راجن پور اور ملتان کے اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

ملتان میں سیلابی پانی متعدد دیہات میں داخل ہوگیا، جس سے فصلیں اور آم کے باغ تباہ ہوگئے، کوٹ ادو میں احسان پور اور ہنجری یونین کونسل کے رہائشیوں کو اپنے مویشیوں سمیت نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

ایک ریسکیو اہلکار نے ڈان کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گھر پانی میں گھِر گئے ہیں، فصلیں ختم ہوگئی ہیں اور زمین کٹ رہی ہے، ان کی ٹیم نے کشتی کے ذریعے 150 سے زائد افراد اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے۔

لیہ میں، سیلابی پانی نے لیہ-تونسہ پل سے جڑی سڑکیں بہا دیں اور حفاظتی بند توڑ دیے، لیہ اور تونسہ کی متعدد یونین کونسلوں کے رہائشی اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوگئے، اور اب کئی لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، ہیڈ تونسہ پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جو ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے نشیبی علاقوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔

جمپور تحصیل بھی شدید متاثر ہوئی ہے، جہاں شیرو جادو، جاکھر امام شاہ، لُنڈی پتافی اور قبول چوک جیسے دیہات زیرِ آب آگئے ہیں، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بغیر کسی سرکاری امداد کے اپنے گھر اور فصلیں کھو بیٹھے ہیں۔

جمپور کے رہائشی خلیل ملک نے کہا کہ ہمیں خود ہی اپنے مویشیوں کے ساتھ یہاں سے نکلنا پڑا ہے۔

مظفرگڑھ میں، جتوئی اور علی پور تحصیلوں میں مقامی طور پر بنائے گئے بند ٹوٹ گئے، جس کے باعث رہائشیوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، خیرپور، بستی لسکانی اور کہل کے قریب کے پورے دیہات خالی ہوگئے ہیں۔

بارشوں کا نیا سلسلہ

پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے 23 اگست سے مون سون بارشوں کے ایک اور سلسلے کی پیش گوئی کی ہے، جس میں ملک کے بالائی اور وسطی حصوں میں 27 اگست تک طوفانی بارشیں، تیز ہوائیں اور گرج چمک شامل ہیں، جب کہ سندھ اور مشرقی و جنوبی بلوچستان میں 27 سے 29 اگست تک شدید بارشوں کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مون سون کے طاقت ور جھکڑ 22 اگست سے ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گے, جب کہ اسی رات ایک مغربی سلسلہ بھی ان علاقوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ان موسمی حالات کے اثر میں آزاد کشمیر (نیلم ویلی، مظفرآباد، راولا کوٹ، پونچھ، ہٹیاں، باغ، حویلی، سدھنوتی، کوٹلی، بھمبر، میرپور) اور گلگت بلتستان (دیامر، استور، غذر، aسکردو، ہنزہ، گلگت، گانچھے، شگر) میں 23 سے 27 اگست تک وقفے وقفے سے ہوا اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔

خیبر پختونخوا کے اضلاع دیر، چترال، سوات، کوہستان، شانگلہ، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، مالاکنڈ، باجوڑ، مہمند، کوہاٹ، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، صوابی، خیبر، اورکزئی، کرم، ہنگو، کرک، بنوں، لکی مروت، وزیرستان، ٹانک اور ڈیرہ اسمعٰیل خان میں بھی 23 سے 26 اگست تک وسیع بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

اسی طرح اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، وزیرآباد، لاہور، قصور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، نارووال، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ننکانہ صاحب، چنیوٹ، فیصل آباد اور ساہیوال میں 23 سے 27 اگست تک بارش کا امکان ہے۔

ڈیرہ غازی خان، بھکر، لیہ، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، راجن پور اور رحیم یار خان میں 24 سے 27 اگست کے دوران بارشیں متوقع ہیں۔

سندھ میں مٹھی، تھرپارکر، عمرکوٹ اور میرپور خاص میں 23 اگست کی شام یا رات سے 26 اگست تک بارشیں ہوں گی۔

بلوچستان کے علاقوں بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، سبی، ژوب، قلات اور خضدار میں بھی 23 سے 26 اگست تک بارشیں ہوں گی۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 23 سے 26 اگست کے درمیان خیبر پختونخوا، شمالی پنجاب، اسلام آباد، مری، گلیات اور کشمیر میں ندی نالوں میں طغیانی، جب کہ راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سیالکوٹ، پشاور، نوشہرہ اور مردان کے نشیبی علاقوں میں شہری سیلاب کا خدشہ ہے، پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے کا بھی خطرہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے حکام کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور شہریوں، سیاحوں اور مسافروں کو متاثرہ علاقوں میں غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کا ہائی الرٹ

علاوہ ازیں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے صوبے بھر میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے، کیوں کہ گلئیشیائی جھیلوں کے پگھلنے اور مسلسل بارشوں کے باعث کئی اضلاع کو خطرات لاحق ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق تونسہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جب کہ چشمہ اور کالا باغ پر نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے، دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور بیڈ سلیمانکی نچلے درجے کے سیلاب میں ہیں، جب کہ پلکھو اور بسنتَر نالے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 100 فیصد بھر چکا ہے، جب کہ منگلا ڈیم 74 فیصد بھر گیا ہے، جس سے پہلے سے بھرے ہوئے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑنے کا خدشہ ہے۔

ڈائریکٹر جنرل عرفان کاٹھیا نے خبردار کیا کہ دریا کے کناروں پر بسنے والے شہری فوراً محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو انخلا کے احکامات پر عمل کرنا چاہیے اور دریاؤں کے قریب تفریحی سرگرمیوں سے اجتناب کرنا چاہیے، دریاؤں، نہروں اور تالابوں میں نہانا سختی سے منع ہے اور والدین اپنے بچوں کو پانی کے قریب نہ جانے دیں۔

اگرچہ دریائے جہلم، چناب اور راوی میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، لیکن پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ صورت حال کسی بھی وقت خراب ہوسکتی ہے، جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے،

ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے خطرے والے علاقوں میں عوام سے فوری اقدامات اور چوکس رہنے کی اپیل کی۔