امریکا: پاکستان کی یوتھ آئس ہاکی ٹیم نے ڈویژن 3 امیرا گول لاٹم ٹورنامنٹ جیت لیا
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر کورل اسپرنگز میں جاری امیراگول لاٹم کپ آئس ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی مینز اور ویمنز ٹیموں نے اپنی شاندار کارکردگی سے سب کو متاثر کر دیا ہے۔
پاکستان کی مینز آئس ہاکی ٹیم نے ڈویژن 3 چیمپئن شپ اپنے نام کر لی جبکہ خواتین کی ٹیم نے اپنی پہلی ہی شرکت میں ڈویژن 2 میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
نیشنل ہاکی لیگ (این ایچ ایل) کے مطابق یہ ٹورنامنٹ ان علاقوں کی صلاحیت اجاگر کرنے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے جہاں آئس ہاکی زیادہ مقبول کھیل نہیں ہے۔
این ایچ ایل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق رواں برس لاٹم کپ میں 17 ممالک سے خواتین، مردوں اور نوجوانوں کی 62 ٹیموں پر مشتمل ایک ہزار 450 سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی مینز ٹیم پورے ٹورنامنٹ اور پلے آف میں ناقابل شکست رہی، فائنل مقابلے میں پاکستان نے پیرو کو 1-6 سے شکست دے کر پہلی بار آئس ہاکی چیمپئن شپ جیتی۔
شاندار جیت پر پاکستانی آئس ہاکی ٹیم نے انسٹاگرام پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان مینز کی ڈویژن 3 چیمپئن، ناقابل شکست سفر سونے کے تمغے کے ساتھ مکمل، کیا شاندار ٹورنامنٹ رہا، گزشتہ برس پہلی بار ایونٹ میں شریک ہونے والی پاکستان ٹیم صرف ایک میچ ہی جیت سکی تھی۔
این ایچ ایل کے سینئر ڈائریکٹر ہاکی ڈیولپمنٹ دونی خان نے کہا کہ میں نے سوچا تھا کہ ہم کچھ سالوں کے بعد جیتیں گے، یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ دوسرے ہی سال یہ کارنامہ سرانجام دے دیں گے۔
مینز ٹیم کے کوچ کیمرون صابر نے خوشی کے اس موقع پر کہا کہ پہلا گولڈ، پہلا کپ، اس سے بہتر کچھ نہیں ہو سکتا، یہ ملک اور آئس ہاکی دونوں کے لیے زبردست دن ہے، خواتین ٹیم نے بھی شاندار کارکردگی دکھائی، انہوں نے صرف 10 سے 12 کھلاڑیوں کے ساتھ یہ کامیابی حاصل کی۔
خواتین ٹیم کی کوچ ماریہ رؤف، جو اس وقت ییل یونیورسٹی کی ڈویژن ون آئس ہاکی ٹیم کی فارورڈ بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ کرکٹ ہمارا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا کھیل ہے، لیکن یہ کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ آئس ہاکی دن بدن ترقی کر رہی ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیلنٹ موجود ہے۔
این ایچ ایل نے مزید کہا کہ زیادہ تر ممالک اور خطے جو لاٹم کپ میں حصہ لے رہے ہیں، وہ عالمی سطح پر آئس ہاکی کھیلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
لیکن ان کے پاس اسکیٹنگ رِنکس یا وہ سہولیات موجود نہیں جو انٹرنیشنل آئس ہاکی فیڈریشن کے معیار پر پورا اتر سکیں، اور ان ممالک کو اولمپکس جیسے بڑے ایونٹ میں شریک ہونے کے قابل بنا سکیں۔