پاکستان

’ٹیبل پر بیٹھنے تک معاملات کا حل ناممکن ہے‘، رانا ثنااللہ کی ایک بار پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

وزیراعظم کے مشیر نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے متعلق اخباری مضمون پر متعلقہ صحافی اور ادارے کے خلاف کارروائی خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے کہا کالم لکھنے والے صحافی کیخلاف کارروائی کا مجھے علم نہیں۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے اپوزیشن کو میثاق استحکام پاکستان کے ایجنڈے پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے ٹیبل پر بیٹھنے تک معاملات کا حل ناممکن قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق رانا ثنااللہ نے پنجاب سے سینیٹ کی جنرل نشست پر کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کے عمل میں شرکت کی اور صوبائی الیکشن کمشنر نے ان کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔

یاد رہے کہ شیڈول کے مطابق سینیٹ کی نشست پر انتخاب 9 ستمبر کو پنجاب اسمبلی میں ہوگا۔

بعد ازاں، میڈیا سے گفتگو کے دوران رانا ثنااللہ نے اپوزیشن کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکرات کو میثاق استحکام پاکستان کا عنوان دیا ہے اسی میں سیاسی و معاشی استحکام ہے، جو ٹیبل پر بیٹھ کر ہوگا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مخالفین کی اچھی باتوں کو مانتا ہوں مجھے اس بات کی قطعی توقع نہیں تھی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس طرح جیل کاٹ لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عدالتوں سے ریلیف ملتا ہے تو پی ٹی آئی والے عدالتوں کی تعریف کرتے ہیں، اگر فیصلہ ان کےخلاف آتا ہے تو اس پر تنقید نہ کی جائے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر نے فیلڈ مارشل سے متعلق اخباری مضمون پر متعلقہ صحافی اور ادارے کے خلاف کارروائی خارج ازامکان قرار دے دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کالم لکھنے والے صحافی کے خلاف کارروائی کا مجھے علم نہیں۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ حکومت 27ویں آئینی ترمیم اور نئے صوبوں کے قیام پر سنجیدہ ہے جس پر رانا ثنااللہ نے جواب دیا کہ ’ جی حکومت اس معاملے پر غیر سنجیدہ ہے اور ایسی کوئی بات نہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مصالحت کے معاملے پر قائم ہے، نہ ہم کسی کو بائی پاس کررہے ہیں اور نہ ہی کسی کو کرنے دیں گے۔

واضح رہے کہ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے برسلز میں ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سچے دل سے معافی مانگنے سے سیاسی مصالحت ممکن ہے، معافی مانگنے والے فرشتے رہے اور معافی نہ مانگنے والا شیطان بن گیا۔

سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا تھا کہ آرمی چیف نے کہا کہ تبدیلی کے بارے میں افواہیں سراسر جھوٹ ہیں، یہ افواہیں پھیلانے والے حکومت اور مقتدرہ دونوں کے مخالف ہیں۔

تاہم، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران واضح کیا تھا کہ آرمی چیف کی طرف سے کسی صحافی کو کوئی انٹرویو نہیں دیا گیا، سہیل وڑائچ کے جس کالم کی بات ہے وہ برسلز کا ایک ایونٹ تھا، برسلز کے ایونٹ میں پی ٹی آئی یا معافی کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔