کراچی میں ملیر جیل سے 225 قیدی فرار ہونے کی انکوائری مکمل، جیل حکام ذمہ دار قرار
کراچی میں ملیر جیل سے 225 قیدی فرار ہونے کی انکوائری مکمل کرلی گئی، کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں واقعے کی ذمہ داری جیل حکام پر عائد کر دی۔
ڈان نیوز کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں غفلت، بدانتظامی اور ناقص سیکیورٹی انتظامات کا انکشاف ہوا ہے، زلزلے کے بعد تیاری اور ایس او پیز پر عمل نہ ہونے سے صورت حال بگڑی۔
رپورٹ میں سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد حسین شاہ اور دیگر افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جون کے مہینے میں کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے تھے، 78 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا، فرار ہونے کے دوران ایک قیدی ہلاک، جب کہ 2 زخمی بھی ہوئے تھے۔
جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلے کے دوران قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی تھی۔
حکام کے مطابق قیدیوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ماڑی کا گیٹ بھی توڑ ڈالا، ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو کے مطابق ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرکے پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
ملیر کے مختلف علاقوں میں لانڈھی جیل سے فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد میں اعلان کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اعلانات میں شہریوں سے قیدیوں کی گرفتاری میں مدد کی اپیل کی گئی تھی۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے ملیر جیل کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی، قیدی گیٹ سے باہر نکلے ہیں۔
ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے، ملیر جیل میں پیش آنے والے واقعے میں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے۔