پاکستان

آئندہ برس مون سون کی منصوبہ بندی رواں سیزن ختم ہونےسےقبل شروع کریں گے، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی

سیلاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے ہوئی آفت ہے، جس کے آگے انسان بے بس ہے، ریاست اور ملک پر جو زمہ داری کے تحت پوری کوشش ہے کہ کم سے کم نقصان ہو۔ مصدق ملک

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و بحالی کی سرگرمیوں سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد کیا گیا۔

اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ برس مون سون کی منصوبہ بندی رواں سیزن کے ختم ہونے سے قبل شروع کرنےکی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال ہمیں ریسکیو نہیں بلکہ روک تھام کی بات کرنی ہے، نکاسی آب کو بہتر بنانے کے لیے ہمارے پاس ایک سال کا وقت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے حکم دیا ہےکہ ملک کے تمام شہروں اور علاقوں میں اگلے مون سون سے قبل اقدامات اٹھائے جائیں، پہاڑی علاقوں میں بند باندھنے سمیت دیگر انتظامات کو بہتر بنانےکی ہدایت کی ہے۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے مزید کہا کہ حالیہ مون سون کی شدت اور اسپیلز گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ رہی، اِس وقت ہم سیکنڈ لاسٹ اسپیل سے گزر رہے ہیں، آئندہ آنے والے اسپیلز میں نقصان کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ اسپیل سے مشرقی دریاؤں میں طغیانی موجود ہے، جس سے سیالکوٹ، نارووال اور قصور کے علاقے متاثر ہوئے ہیں، اس وقت ہمارا فوکس جائزہ لینا نہیں، بلکہ 24 گھنٹے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ لوگوں کا کم سے کم نقصان ہو۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزرا کو ہدایت کی ہےکہ کوئی شخص یہ نہ کہےکہ یہ کام صوبوں کا ہے یا پھر وفاقی حکومت کی ذمہ داری، سب کچھ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے، ہم متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کا عمل جاری ہے۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر گزشتہ روز کراچی گیا تھا، جہاں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کا دورہ کروایا اور بارشوں کے دوران بند ہونے والے نالوں کا بھی جائزہ لیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کا حکم ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے تمام ادارے مل کر اپنا اپنا کردار ادار کریں، آئندہ برس مون سون سے متعلقہ تمام اقدامات کو پہلے سے مکمل کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ سیلاب کے دوران متاثر ہونے والی ہائی ویز کو بحال کر دیا گیا ہے، رابطہ سڑکوں کی بحالی کا عمل بھی جاری ہے۔

190 میں سے 165 فیڈرز کو بحال کر دیا گیا، کچھ جگہوں پر سیلاب کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، جہاں جہاں پینے کے پانی کا مسئلہ درپیش تھا، وزیراعظم کی ہدایت پر اُسے بھی حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی کا کہنا تھا یہ اللہ تعالی کی طرف سے آئی ہوئی آفت ہے، آفت کے سامنے انسان بے بس ہوتا ہے، ریاست اور ملک پر جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے پوری کوشش ہےکہ اسے ادا کرتے ہوئے کم سے کم نقصان ہو۔

اس موقع پر چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے اس موقع پر بتایا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں طغیانی موجود ہے، آئندہ 2 دنوں میں مشرقی دریاؤں میں درمیانے اور ہائی لیول کے فلڈ کا خدشہ ہے۔

انعام حیدر ملک نے کہا کہ ہم اس وقت مون سون کے 8ویں اسپیل سے گزر رہے ہیں، آئندہ 2 دنوں کے دوران سیالکوٹ، نارووال اور قصومیں معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔

ممکنہ طغیانی کو پیش نظر رکھتے ہوئے دریائے ستلج کے قریبی علاقوں سے ایک لاکھ 90 ہزار لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے، امید ہے صورتحال بہتر ہونے کے بعد یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس جا سکیں گے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ دریائے چناب اور ستلج کے اطراف میں ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے کام کر رہی ہیں، حالات اس وقت قابو میں ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جائزہ اجلاس میں ریلیف و ریسکیو پر بات چیت ہوئی ہے، وفاقی حکومت حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، وزیراعظم نے بحالی و ریسکیو اقدامات کی ہدایت کی ہے۔