پاکستان

پاکستان میں کرپٹو سمیت ورچوئل اثاثوں کوقانونی قرار دینے پر غور

پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے پہلے بورڈ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کا 2018 کابی پی آر ڈی سرکلر نمبر3واپس لینے پر غور کیا گیا۔

پاکستان میں کرپٹو سمیت ورچوئل اثاثوں کوقانونی قرار دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بورڈ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ وزیرمملکت بلاک چین و کرپٹو اور چیئرمین پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب، گورنر اسٹیٹ بینک، آئی ٹی اور قانون کے وفاقی سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر موجودتھے۔

اس کے علاوہ چیئرمین ایس ای سی پی، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز بھی شریک تھے۔

پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے پہلے بورڈ اجلاس میں اس پرغور کیا گیا، اس سلسلے میں بورڈ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا2018 کابی پی آر ڈی سرکلر نمبر 3 واپس لینے پر غور کیا۔

سرکلر واپس لینے پر ورچوئل کرنسیوں اور ٹوکنز کے لین دین پر پابندی ختم ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک کے2018 کےسرکلر نمبر 3کے تحت بٹ کوائن، لائٹ کوائن، پاک کوائن کے لین دین پر پابندی ہے۔

اسٹیٹ بینک کےسرکلر کے تحت ڈیس کوائن اور پے ڈائمنڈ پر بھی پابندی عائد ہے، سرکلر واپس ہونے پر ورچوئل کرنسیزکی خرید و فروخت، تبادلے یا سرمایہ کاری کی اجازت مل جائے گی۔

اسی طرح سرکلر واپس ہونے پر ورچوئل کرنسی کےکاروبار کے لیے لائسنس کے اجرا پر پابندی ختم ہوجائےگی۔

سرکلرواپس لینے پربینکس، مائیکرو فنانس بینکوں، پیمنٹ سسٹم آپریٹرز، پیمنٹ سروس پرووائیڈرز پر پابندیاں ختم ہوجائیں گی۔