دنیا

غزہ پر حملوں میں مزید 75 فلسطینی شہید، بھوک نے 10 افراد کو لقمہ اجل بنا دیا

اسرائیل کی مسلط کردہ بھوک سے شہید ہونیوالوں میں دو بچے بھی شامل، شہادتوں کی مجموعی تعداد 62 ہزار 895 ہوگئی، غزہ کی 95 فیصد آبادی بنیادی اشیائے خوراک خریدنے سے قاصر ہے، سرکاری میڈیا آفس

غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 75 فلسیطنی شہید ہوگئے، غزہ پر جبراًمسلط کی گئی بھوک نے مزید 10 افراد کو لقمہ اجل بنا دیا جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ’ قحط اور غذائی قلت’ کے باعث 10 افراد شہید ہوگئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، اس طرح بھوک سے متعلق شہادتوں کی کُل تعداد 313 ہو گئی ہے، جن میں سے 119 بچے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق اسی مدت کے دوران اسرائیلی حملوں میں غزہ کی پٹی میں کم از کم 75 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں امداد کے متلاشی 18 افراد بھی شامل تھے۔

غزہ کے ہسپتالوں کے طبی ذرائع نے بتایا کہ آج صبح سے اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 32 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جن میں امداد کے متلاشی آٹھ افراد بھی شامل ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں جارحیت سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 62 ہزار 895 ہوگئی، جبکہ ایک لاکھ 58 ہزار 895 فلسطینی زخمی ہوئے۔

غزہ کے رہائشیوں کو لازمی طور پر بے دخل کیا جائے گا، ترجمان اسرائیلی فوج

ادھر، اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ سٹی کے رہائشیوں کو لازمی طور پر نکالا جائے گا۔

اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویخائے ادرعی نے کہا کہ غزہ سٹی کے رہائشی، جس پر اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، لازمی طور پر بے دخل کیے جائیں گے۔

انہوں نے جنوبی علاقے المواسی کی نشاندہی کی، جہاں تقریباً روزانہ حملے ہو رہے ہیں، کہ وہاں رہائشی منتقل ہو سکتے ہیں۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں ادرعی نے دعویٰ کیا کہ جنوب کی طرف جانے والے خاندانوں کو ’ زیادہ سے زیادہ انسانی امداد’ فراہم کی جائے گی۔

یہ دعویٰ کرتے ہوئے ترجمان نے اس حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ اسرائیلی فوج نے تو تو پورے غزہ میں امداد کی رسائی بند کر رکھی ہے، فلسطینیوں کو نہایت خراب حالات میں نقل مکانی پر مجبور کیا ہے اور بارہا نام نہاد محفوظ علاقوں اور امداد کے متلاشیوں پر مہلک حملے کیے ہیں۔

غزہ کی 95 فیصد آبادی بنیادی اشیائے خوراک خریدنے سے قاصر ہے، سرکاری میڈیا آفس

غزہ کی سرکاری میڈیا آفس نے محصور علاقے میں بھوک کے بحران پر مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی 95 فیصد سے زیادہ آبادی کے پاس نہ تو پیسہ ہے اور نہ ہی آمدنی کا کوئی ذریعہ کہ وہ بازاروں میں دستیاب بنیادی اشیاء اور خوراک خرید سکے۔

دفتر نے مزید کہا کہ’ اہم ترین غذائی اشیاء میں سے جنہیں اسرائیل غزہ کی پٹی میں داخل ہونے سے روکتا ہے، انڈے، سرخ اور سفید گوشت، مچھلی، پنیر، دودھ کی مصنوعات، پھل، سبزیاں، غذائی سپلیمنٹس اور درجنوں دیگر اشیاء شامل ہیں۔’

میڈیا آفس نے کہا ہے کہ’ ہم اسرائیلی قبضے کی جانب سے اپنائی گئی بھوکا مارنے کی پالیسی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس جرم اور قبضے کے تحت ہونے والے تمام سلسلہ وار جرائم کی مکمل ذمہ داری اسرائیل، امریکی انتظامیہ اور نسل کشی میں ملوث ممالک پر ڈالتے ہیں۔’