شانگلہ کا بہادر چرواہا، ہاتھ گنوا کر بھی پڑوسیوں کی جانیں بچا لیں
شانگلہ میں تباہ کن سیلاب کے دوران ایک چرواہے نے جان کی پروا کیے بغیر پڑوسی خاندان کے 8 افراد اور ان کے مویشیوں کو بچا لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 57 سالہ چرواہے کی بہادری نے تحصیل پورن کے علاقے دراڈ میں بادل پھٹنے سے آنے والے حالیہ سیلاب کے دوران پڑوسی خاندان کے آٹھ افراد اور ان کے مویشیوں کی جانیں بچائیں۔
شیر ملک 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب اپنے گھر پر موجود تھے کہ اچانک انہوں نے پڑوسیوں کی چیخ و پکار اور مدد کے لیے آوازیں سنیں، جن کے گھر میں اس وقت کوئی مرد موجود نہیں تھا۔
انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ان کا گھر ندی کے اوپری حصے پر واقع ہے اور متاثرہ خاندان قریب ہی رہتا تھا، ان کا گھر سیلابی پانی میں چاروں طرف سے گھرا ہوا تھا جہاں بچے، خواتین اور مویشی پھنسے ہوئے تھے۔
شیر ملک کے مطابق وہ فوراً پڑوسیوں کے گھر پہنچے اور سب سے پہلے بچوں کو نکالا، پھر خواتین کو نکال کر انہیں اپنے گھر کی جانب بھیجا۔
متاثرہ خاندان نے ان سے مویشیوں کو بچانے کی درخواست کی اور کہا کہ ہمارے مویشی بھی بچا لو ورنہ ہمارا بہت نقصان ہوجائے گا۔
شیر ملک نے بتایا کہ انہوں نے دوبارہ خطرہ مول لیا، حالانکہ اس وقت پانی تقریباً گھر کو ڈھانپ چکا تھا، اسی دوران جب وہ ایک بکری کو نکال رہے تھے تو اچانک چھت ان کے اوپر گر گئی۔
چرواہے کا کہنا تھا کہ چھت لوہے کی چادروں کی بنی ہوئی تھی، جس نے ان کے ہاتھ کو بری طرح زخمی کر دیا، ان کے بازو سے خون بہتا رہا مگر وہ ہوش میں رہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ تقریباً تین گھنٹے تک ملبے میں دبے رہے جب کہ پانی تیزی سے بہتا رہا، بڑی محنت کے بعد وہ خود کو ملبے سے نکالنے میں کامیاب ہوئے، جب کہ ان کے گھر والوں نے مقامی مساجد سے مدد کے لیے اعلان بھی کروایا۔
بعد ازاں شیر ملک کو گھر لایا گیا اور ان کے بازو کو کپڑے سے باندھا گیا، بدقسمتی سے وہ اپنا ہاتھ کھو بیٹھے جو بعد میں ملبے کے نیچے سے ملا، کمیونٹی اور رشتہ داروں کی مدد سے انہیں چارپائی پر پشاور کے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی سرجری کی گئی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جان کو خطرے میں ڈال کر انہوں نے ایسا کیوں کیا تو چرواہے نے کہا کہ ایک مسلمان، ایک انسان اور ایک پڑوسی ہونے کے ناطے ان کا فرض تھا کہ ان کی جان بچاؤں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وہاں نہ ہوتے تو شاید وہ بھی بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح ہلاک ہو جاتے جو اس دوران علاقے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے بہہ گئے تھے۔
اپنے گزر بسر کے لیے مویشیوں پر انحصار کرنے والے شیر ملک نے بتایا کہ مقامی لوگ انہیں علاج اور کھانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں، وہ حال ہی میں صحت یاب ہوکر پشاور سے واپس آئے ہیں، جو لوگ ان کی خیریت دریافت کرنے آتے ہیں ان کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ مشکل وقت میں انہیں مالی مدد فراہم کی جائے۔
شانگلہ ضلع ان علاقوں میں شامل ہے جو حالیہ سیلاب سے شدید متاثر ہوئے، جہاں 36 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
تحصیل پورن سے اب تک 31 لاشیں برآمد ہو چکی ہیں، ریسکیو 1122 کے مطابق کھوار بانڈہ اور شاتی درہ میں لاشوں کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔