کاروبار

پاکستان کے لسٹڈ بینکوں کو 2025 کی دوسری سہ ماہی میں 168 ارب روپے کا منافع

بینکاری شعبے کی خالص سودی آمدن سالانہ بنیاد پر 19 فیصد بڑھ گئی، سب سے زیادہ اضافہ یو بی ایل میں دیکھا گیا، جس کی این آئی آئی 213 فیصد بڑھ کر 91 ارب روپے ہو گئی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے لسٹڈ بینکوں نے 2025 کی دوسری سہ ماہی میں مشترکہ طور پر 168 ارب روپے کا منافع کمایا، جو کہ سال بہ سال 22 فیصد زیادہ ہے، لیکن پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 3 فیصد کم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکاری شعبے کی خالص سودی آمدن (این آئی آئی) سالانہ بنیاد پر 19 فیصد بڑھ گئی، اس میں سب سے زیادہ اضافہ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) میں دیکھا گیا، جس کی این آئی آئی 213 فیصد بڑھ کر 91 ارب روپے ہو گئی۔

اس کے بعد نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) 42 فیصد اضافے کے ساتھ 61 ارب روپے پر پہنچ گیا، جب کہ بینک آف پنجاب (بی او پی) کی سودی آمدن میں 158 فیصد اضافہ ہو کر یہ 21 ارب روپے رہا، ان تین بینکوں کو نکال کر دیکھا جائے تو مجموعی شعبے کی این آئی آئی میں سال بہ سال 2 فیصد کمی آئی۔

سہ ماہی بنیاد پر این آئی آئی تقریباً مستحکم رہی، کیونکہ کچھ بینکوں کے منافع میں اضافہ ہوا تو کچھ کے منافع میں کمی آئی، نان انٹرسٹ انکم سال بہ سال 12 فیصد اور سہ ماہی بنیاد پر 9 فیصد بڑھ کر 144 ارب روپے تک پہنچ گئی جسے فیس، کمیشن آمدنی اور سرمایہ جاتی منافع نے سہارا دیا۔

انفرادی بینکوں میں سب سے زیادہ سہ ماہی منافع یو بی ایل نے 28 ارب 60 کروڑ روپے کے ساتھ کمایا، اس کے بعد میزان بینک 24 ارب 70 کروڑ روپے، این بی پی 20 ارب 90 کروڑ روپے، حبیب بینک 17 ارب 80 کروڑ روپے اور ایم سی بی بینک 14 ارب 60 کروڑ روپے کے ساتھ نمایاں رہے۔

این آئی آئی میں سال بہ سال سب سے زیادہ اضافہ یو بی ایل کا 213 فیصد رہا، اس کے بعد بی او پی 158 فیصد، عسکری بینک 68 فیصد اور این بی پی 42 فیصد رہے، سہ ماہی بنیاد پر بی او پی نے 37.9 فیصد اضافہ کیا، جب کہ یو بی ایل 8.3 فیصد، اے بی ایل 3.6 فیصد، میزان بینک 3.5 فیصد اور بینک الفلاح 3.5 فیصد کے ساتھ آگے رہے۔

زیادہ تر بینکوں نے 2025 کی دوسری سہ ماہی میں ڈیویڈنڈ جاری رکھا، عسکری بینک اور بینک آف خیبر نے بھی عبوری ڈویڈنڈ کا اعلان کیا، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مضبوط منافع کے باعث یہ رجحان برقرار رہنے کی توقع ہے۔

بینک آف پنجاب کا منافع ریکارڈ سطح پر

نیشنل بینک آف پاکستان کی کل آمدن 2025 کی پہلی ششماہی میں 58 فیصد بڑھ کر 157 ارب 10 کروڑ روپے ہو گئی، جو گزشتہ سال اسی مدت میں 99 ارب 20 کروڑ روپے تھی، تاہم شرح سود میں کمی کی وجہ سے سودی آمدن 27.4 فیصد کم ہو کر 411 ارب روپے رہ گئی۔

بینک نے فی شیئر 8 روپے (80 فیصد) ڈیویڈنڈ کا اعلان کیا، جو ادائیگیوں کی بحالی ہے، یہ اقدام مارکیٹ کی جانب سے مثبت انداز میں دیکھا گیا، کیونکہ اس سے شیئر ہولڈرز کو منافع دینے اور سرمائے کی پائیداری کو یقینی بنانے کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔

این بی پی کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔

دوسری جانب بینک آف پنجاب کے بورڈ نے 2025 کی پہلی ششماہی کے غیر آڈٹ شدہ نتائج کی منظوری دی۔ اس عرصے میں آپریٹنگ منافع 278 فیصد بڑھ کر 15 ارب 52 کروڑ روپے رہا، حالانکہ صنعت بھر میں مارجن کم ہوئے۔

بینک نے اپنی تاریخ میں پہلی بار عبوری کیش ڈویڈنڈ 10 فیصد (فی شیئر ایک روپیہ) کا اعلان کیا، بینک کی این آئی آئی 116 فیصد بڑھ کر 35 ارب 80 کروڑ روپے رہی، جو بنیادی آمدن میں مضبوط اضافے کی عکاس ہے۔