پاکستان

عدالت نے رہائی کی رپورٹ پر نوٹس جاری کردیا، فرحان غنی و دیگر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم

ملزمان کہاں ہیں اور انہیں کیوں پیش نہیں کیا گیا، تفتیشی افسر نے جو اختیارات کا استعمال کیا وہ قانون کے مطابق ہیں بھی یا نہیں، سرکاری ملازمین پر تشدد کیس میں رہائی سے متعلق رپورٹ پر اے ٹی سی کراچی کے ریمارکس

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی و دیگر کے خلاف سرکاری ملازمین پر تشدد کیس میں رہائی سے متعلق رپورٹ پر ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ قانون کے مطابق اس رپورٹ پر فیصلہ کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق اے ٹی سی کراچی میں ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر کے خلاف سرکاری ملازمین پر تشدد اور دھمکانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے ملزمان کی رہائی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

تفتیشی افسر نے مچلکے سے متعلق رپورٹ پیش کی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان، مدعی مقدمہ کہاں ہیں؟

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس نے ملزمان کو ریلیف دے دیا، دیکھنا ہے کہ 497 اس کیس میں بنتا ہے یا نہیں۔

عدالت کے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 10 لاکھ روپے کے مچلکے لیے ہیں، تفتیشی افسر نے مچلکے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

اس پر عدالت نے کہا کہ اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ ضامن ملزمان کو 30 تاریخ کوپیش کرے گا، ملزمان کہاں ہیں؟ کیوں پیش نہیں کیا گیا؟

عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کو قانونی کی سمجھ بوجھ ہوتی تو ضامن کی آج زر ضمانت ضبط ہوجاتی، عدالت یہ دیکھے گی کہ تفتیشی افسر نے جو اختیارات کا استعمال کیا ہے وہ قانون کے مطابق ہیں بھی یا نہیں۔

عدالت نے ملزمان کی رہائی سے متعلق زیر دفعہ 497 رپورٹ پر ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزمان کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

پس منظر

یاد رہے کہ 24 اگست کو وزیربلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی اور دیگر ملزمان کے خلاف پولیس نے انسداد دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مدعی مقدمہ حافظ سہیل احمد نے تھانہ فیروز آباد میں درخواست دی تھی کہ وہ سرکاری ملازم ہے اور 22 اگست کو شاہراہ فیصل پر فائبر کیبل بچھانے کے کام کی نگرانی کر رہا تھا کہ 3 گاڑیوں میں 20 سے 25 افراد آئے اور اس پر تشدد کیا، جان سے مارنے کی بھی دھمکیاں دیں۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ تشدد کرنے والوں کے نام فرحان غنی، قمرالدین، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان معلوم ہوئے ہیں، دیگر افراد کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہوں۔

بعد ازاں فرحان غنی اور دیگر ساتھیوں نے تھانہ فیروز آباد پہنچ کر خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’میرے بھائی فرحان غنی (ٹاؤن چیئرمین) اور کچھ ساتھیوں کا گزشتہ روز کسی شخص سے جھگڑا ہوا تھا اور آج اس نے مقدمہ درج کروایا ہے، جو اس کا قانونی حق تھا‘۔