پاکستان

سیلاب پنجاب کے دریاؤں میں آیا، یہ پانی کالا باغ نہیں لے جایا جاسکتا، مراد شاہ

این ڈی ایم اے نے 11 لاکھ کیوسک تک پانی سندھ سے گزرنے کی اطلاع دی، تیاری کر رہے ہیں، لوگوں اور مویشی کی منتقلی شروع کر دی، بندوں پر توجہ دے رہے ہیں، کراچی میں پریس کانفرنس

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب دریائے چناب، راوی اور ستلج میں آیا، یہ پانی کالا باغ تک نہیں لے جایا جاسکتا، وہ الگ مقام ہے، قدرتی آفت کے وقت یہ بات کرنا ہی فضول ہے کہ کالا باغ ڈیم ہوتا تو یہ نقصان نہ ہوتا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سندھ میں 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی کی آمد متوقع ہے، 9 لاکھ کیوسک کا ریلا ہو تو ہم اسے ’سپر فلڈ‘ کے طور پر دیکھتے اور تیاری کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج اور بندوں کو محفوظ رکھنا ہے، 2010 کے سیلاب کے بعد ہم نے بندوں پر کافی کام کیا ہے، ساڑھے 5 لاکھ کیوسک پانی ہم ایک ہفتہ قبل گڈو بیراج سے گزار چکے ہیں، اس دوران کوئی ہنگامی صورت حال پیش نہیں آئی، تاہم ہم نے مسلسل مانیٹرنگ جاری رکھی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے حکام پراعتماد ہیں کہ اپ اسٹریم سے آنے والا پانی بیراجوں سے گزار لیں گے، تاہم دریا کے کنارے حفاظتی بندوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے مسائل آسکتے ہیں، محکمہ آبپاشی تعین کرتا ہے کہ کن مقامات پر بندوں کو مسائل درپیش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے کمزور مقامات پر پتھر اور مٹی ڈال کر اسے مضبوط بنانے کی کوشش کی جاسکتی ہے، گزشتہ روز میں نے گڈو اور سکھر بیراج کا دورہ کیا تھا، اس دوران کمزور بندوں کا معائنہ کیا، کمزور بند ڈھائی سے 3 لاکھ کیوسک ریلے کے دوران ٹوٹ جاتے تھے، لیکن اس بار 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی گزارنے کے بعد بھی یہ بند سلامت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج لوگوں اور مویشیوں کو بچانے کا ہے، ہم نے 9 لاکھ کیوسک ریلے کے حساب سے تیاری کر رکھی ہے، ابھی سے ہم نے لوگوں کو ممکنہ متاثرہ علاقوں سے نکالنے کی حکمت عملی پر عمل شروع کر دیا ہے، یہی تیاری بطور انسان ہم کر سکتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہماری جانب سے مدد مانگنے پر پاک فوج نے اپنے 2 یونٹس کو تعینات کیا ہے، پاکستان نیوی نے بھی اپنی ٹیمیں بھیج دی ہیں، کل میری واپسی کے بعد ایک چینل نے خبر چلائی کہ وزیر اعلیٰ کے جانے کے بعد کیمپ ہٹا دیا گیا، حالانکہ وہ کیمپ صرف بریفنگ دینے کے لیے لگایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گھوٹکی میں کراچی سے زیادہ صحافی ہیں، جب میں دورہ کرنے کے لیے گیا تو وہاں صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، اس کی گواہی شرجیل میمن بھی دیں گے، ہم نے ایک ویڈیو بنائی ہے جس میں کیمپ لگا ہوا ہے، جہاں ڈاکٹرز مریضوں کا معائنہ کر رہے ہیں، دوسری جانب ایک چینل پر خبر چلائی جارہی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے جانے کے بعد کیمپ ہٹا دیا گیا، لیکن وہ ویڈیو میں نہیں دکھاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج این ڈی ایم اے کی جانب سے 11 لاکھ کیوسک پانی کی آمد کی اطلاع ملنے کے بعد اب ہم اس حساب سے تیاری کر رہے ہیں، 3 اور 4 ستمبر کو ہم دیکھیں گے پنجند پر پانی کی آمد کے بعد گڈو پر کتنا پانی آئے گا، اس کے بعد 2 دن پانی کو سندھ تک پہنچنے میں لگیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 6 ستمبر کو یوم دفاع ہے اور 12 ربیع الاول بھی ہے، دیکھیں اس دن کیا صورت حال بنتی ہے، 2014 میں ہم بڑا ریلا سندھ کے بیراجوں سے گزار چکے ہیں، ہم نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)، محکمہ صحت سمیت تمام متعلقہ اداروں کو فعال کر دیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی حقیقت ہے، لیکن اس وقت ہمارا فوکس آئندہ 15 دن کو خیر و عافیت سے گزارنے پر مرکوز ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آفات سے نمٹنے کے لیے مربوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب کے لوگوں کے ساتھ ہر طرح سے کھڑے ہیں، انہیں جو بھی امداد درکار ہوگی، ہم کرنے کو تیار ہیں۔

کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ایک سوال پر مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب دریائے چناب، راوی اور ستلج میں آیا، یہ پانی کالا باغ تک نہیں لے جایا جاسکتا تھا، وہ الگ مقام ہے، اس وقت یہ بات کرنا فضول ہے کہ کالا باغ ڈیم ہوتا تو یہ نقصان نہ ہوتا۔