پاکستان

تین سال تک مذاکرات کی کوشش کرتا رہا، عمران خان

عمران خان نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کے فیصلے کو بھی سراہا اور کہا کہ یہی ہمارا درست مؤقف ہے ، ستمبر میں جلسہ کریں گے، بیرسٹر گوہر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ تین سال تک مذاکرات کی کوشش کرتا رہا، مذاکرات جمہوری عمل کے استحکام اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے ہونے چاہیئں۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملاقات تقریباً 20 منٹ رہی اور ملاقات بہت اچھی رہی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو آخری ہدایات کے بارے میں بریف کیا جو انہوں نے پہلے دی تھیں، میں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے آپ کی خواہشات کے مطابق فیصلے کیے ہیں اور ان کی توثیق بھی کی ہے، جن لوگوں کو نااہل قرار دیا گیا تھا، ان کی نشستوں پر ہم نے بائیکاٹ کیا ہے، جسے خان صاحب نے سراہا، اسی طرح ہم نے اسمبلی کی تمام کمیٹیوں سے بھی استعفے دیے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ خان صاحب نے یہ بھی ہدایت دی کہ جب استعفے دے دیے گئے ہیں تو گاڑیاں، ڈرائیور اور چابیاں بھی حکومت کو واپس کریں، انہوں نے کہا کہ ہمارا فیصلہ اٹل ہے، ہم استعفے واپس نہیں لیں گے۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے افغانستان میں آنے والے زلزلے پر بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جس میں جانی نقصان ہوا ہے، اسی طرح انہوں نے افغان شہریوں کی جبری واپسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس کی مذمت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئے نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی کو ہدایت دی ہے کہ پنجاب میں آنے والے سیلاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں، انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاست سے بالاتر ہو کر اپنے بھائیوں کی خدمت کا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت بالکل ٹھیک ہے اور وہ ہشاش بشاش تھے، انہیں ٹی وی اور اخبار کی سہولت دستیاب ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کے فیصلے کو بھی سراہا اور کہا کہ یہی ہمارا درست مؤقف ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے ستمبر میں جلسہ کرنے کا کہا ہے مگر اس کی تاریخ کا اعلان علی امین گنڈاپور کریں گے۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ان کی رہائی کسی ڈیل سے نہیں بلکہ قانونی طریقے سے ہوگی، پارٹی میں کسی قسم کی تقسیم نہیں ہے، جب تک شبلی فراز اور عمر ایوب کا اسٹے آرڈر ہے، وہی پارٹی لیڈر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیرسٹر گوخان صاحب نے ہمیشہ پارٹی کو ایک جمہوری جماعت کے طور پر چلایا ہے، انہوں نے تین سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کی لیکن حکومت نے دروازے بند کر دیے، ہمارے ارکان اسمبلی کو ڈسکوالیفائی کیا گیا اور پارلیمان میں ہماری آواز دبائی گئی، انہی حالات میں ہمیں استعفوں کا فیصلہ کرنا پڑا۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے کہا کہ سیاسی مسائل کے حل کے لیے مذاکراتی دروازے بند نہیں کیے جا سکتے لیکن فی الحال حکومت سے کوئی بات چیت جاری نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیر افضل مروت پارٹی کا حصہ نہیں ہیں اور اس حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں، ہر ملاقات میں بانی سے مشاورت کی جاتی ہے اور فیصلے متفقہ طور پر کیے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ استعفیٰ صرف پارلیمانی کمیٹیوں سے دیے گئے ہیں، ابھی سینیٹ اور قومی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دیے جارہے۔

انہوں نےکہا کہ عمران خان کے مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں ان کا سیاسی حل نکلنا چاہیے، بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ خان صاحب ہی چیئرمین تھے، ہیں اور رہیں گے، میں ان کے ساتھ بے وفائی نہیں کروں گا۔