پاکستان

جناح ہاؤس حملہ کیس: علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کی درخواست ضمانت منظور

انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے شاہ ریز خان کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنایا اور شاہ ریز کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز خان کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں درخواست ضمانت منظور کرلی۔

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی ) لاہور کے جج منظر علی گل نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی بہن علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز خان کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر آج فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت نے شاہ ریز خان کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست ضمانت منظور کرلی، عدالت نے شاہ ریز کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت شاہ ریز کے وکیل رانا مدثر عمر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شاہ ریز پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے کارکنان کو اکسایا ہے، اس حوالے سے ہر قسم کی تفتیش کی گئی اور اس مقدمہ میں ہر شحص کی جیو فنسنگ کی گئی لیکن شاہ ریز کے خلاف ایسا کوئی ثبوت بھی صفحہ مثل پر موجود نہیں۔

وکیل رانا مدثر نے عدالت کو بتایا کہ چالان میں سب چیزیں واضح ہیں اس میں نامزد نامعلوم ملزمان کا ذکر موجود ہے لیکن شاہ ریز کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا اور کسی تفتیشی نے بھی کوئی بیان نہیں دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ گرفتاری 28 ماہ بعد عمل میں لائی گئی، جس کا مقصد ان کی والدہ علیمہ خان کی آواز کو دبانا ہے جو اپنے بھائی اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔

وکیل رانا مدثر نے کہا کہ شاہ ریز چترال میں موجود تھا تمام لوگوں کے بیان حلفی موجود ہیں کہ شاہ ریز 6 سے 12 مئی وہاں موجود تھا، شاہ ریز اکسفورڈ کا طالب علم اور ایک اتھلیٹ ہے جسے کسی ایونٹ کے لیے بیرون ملک جانا تھا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل علیمہ خان نے کہا تھا کہ 4 مسلح افراد نے ان کے بیٹے شاہ ریز کو اغوا کرلیا ہے۔

بعد ازاں، پولیس نے علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کو گرفتار کرنے کی تصدیق کر دی تھی، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ شاہریز کو 9 مئی 2023 کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، علیمہ خان کے وکیل رانا مدثر نے بتایاتھا کہ علیمہ خان کے دوسرے بیٹے شیر شاہ خان کو بھی گرفتار کرلیا گیا، علیمہ خان کا دوسرا بیٹا شیر شاہ آج اپنے بھائی کی پیشی کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت آیا تھا۔