پاکستان

سیلاب سے 46 افراد جاں بحق، اگلا چیلنج ہیڈ محمد والا ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے

3900 سے زائد موضع جات اور 37 لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی، چناب میں سیلابی صورتحال سے پہلے سے متاثر اضلاع دوبارہ متاثر ہوں گے، عرفان علی کاٹھیا کی پریس بریفنگ

ڈائریکٹر جنرل صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) پنجاب نے کہا ہے کہ سیلاب سے اب تک 46 افراد جاں بحق جبکہ 37 لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے، چناب میں سیلابی صورتحال سے پہلے سے متاثر اضلاع دوبارہ متاثر ہوں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ 24 گھنٹے میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے تین وارننگز ملیں، گذشتہ رات چناب میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے بہت بڑا چیلنج تھا۔

انہوں نے کہا کہ چناب میں اس وقت پانی کی سطح برقرار ہے، تاہم چناب میں سیلابی صورتحال سے پہلے سے متاثر اضلاع دوبارہ متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ستلج میں گزشتہ دو ماہ سے سیلابی صورتحال ہے، جبکہ راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی میں کچھ اضافہ ہوا ہے، راوی کا پانی چناب میں ملنے کی بجائے واپس آرہا ہے، پانی کی واپسی کے باعث پانی کی سطح کم نہیں ہوئی۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ جب تک احمد پور سیال میں پانی کم نہیں ہوگا، سدھنائی میں بھی کم نہیں ہوگا۔

عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ اگلے 72 گھنٹوں میں تین بھارتی ڈیم بھر جائیں گے، ان کا تھین ڈیم بھر چکا ہے، اگلے دو سے تین ہفتے راوی میں پانی بڑھا رہے گا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ سیلاب سے خانیوال کے 136، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ اگلا بڑا چیلنج ہیڈ محمد والا میں ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آج ہیڈ محمد والا میں صورتحال کا جائزہ لیا، ہیڈ محمد والا میں چار سے پانچ فٹ پانی کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں شیر شاہ برج پر بھی اس وقت پانی کا کافی دباؤ ہے، شیر شاہ کے مقام پر دو فٹ کا مارجن رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں بند میں شگاف ڈالنے ( بریچنگ) کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جا چکے ہیں۔

سیلاب سے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 3900 سے زائد موضع جات اور 37 لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے۔

عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثر 14 لاکھ سے زائد لوگوں، 10 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 409 فلڈ کیمپس قائم کیے جاچکے ہیں جہاں تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، 25 ہزار سے زائد لوگ ان فلڈ کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔