پاکستان

برطانیہ کا سندھ میں متوقع سیلاب کے پیش نظر اضافی 45 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان

برطانیہ کی مجموعی امداد 95 کروڑ 80 لاکھ روپے تک پہنچ گئی، جس کے ذریعے ملک بھر میں 4 لاکھ سے زائد افراد کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کی جا رہی ہے، برطانوی ہائی کمیشن

برطانیہ نے سندھ میں متوقع شدید سیلاب کے پیش نظر فوری اقدامات کرتے ہوئے جمعرات کو اضافی 45 کروڑ 44 لاکھ روپے (12 لاکھ پاؤنڈ) امداد کا اعلان کیا ہے، تاکہ حکومت کے مربوط ردعمل میں مدد دی جا سکے اور آفت آنے سے قبل مقامی برادریوں کو تیار کیا جا سکے۔

برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کی پریس ریلیز کے مطابق نئی امداد کے بعد پاکستان کے لیے برطانیہ کی مجموعی انسانی ہمدردی کی امداد 95 کروڑ 80 لاکھ روپے (25 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ) تک پہنچ گئی ہے، جس کے ذریعے ملک بھر میں 4 لاکھ سے زائد افراد کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

نئی امداد سندھ میں غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو فراہم کی جا رہی ہے، تاکہ قبل از وقت وارننگ سسٹمز اور کمیونٹی انخلا، فوری امداد کے مستحق کمزور گھرانوں کی نشاندہی، ضروری سامان اور مویشیوں کے تحفظ کے لیے سامان کی پیشگی فراہمی، اور انخلا مراکز کی تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ اقدامات زندگی بچانے کے لیے نہایت اہم ہیں، ان کا مقصد آفت آنے سے پہلے برادریوں کو محفوظ بنانا ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ سندھ کے پاس تیاری کرنے اور آنے والے سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لیے یہ ایک نہایت اہم وقت ہے، ہر ایک ڈالر جو بچاؤ پر خرچ ہوتا ہے، اس کے ذریعے بعد کی امدادی کارروائیوں میں سات ڈالر تک کی بچت ہوتی ہے، سب سے بڑھ کر، زندگیاں بچتی ہیں اور تباہی سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

یہ نئی امداد اس 13 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ (50 کروڑ 36 لاکھ روپے) کے علاوہ ہے، جس کا اعلان 22 اگست کو کیا گیا تھا، جو خیبرپختونخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان میں فوری ردعمل اور امدادی کارروائیوں میں استعمال ہو رہی ہے۔

اس امداد میں خشک راشن کی فراہمی، تلاش و بچاؤ کی کارروائیاں، موبائل میڈیکل کیمپس، پینے کے پانی کے نظام کی بحالی، آبپاشی نہروں کی مرمت اور روزگار و زراعت کی بحالی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، برطانیہ نے پاکستان میں ’اسٹارٹ ریڈی ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ سسٹم‘ میں بھی تعاون کیا ہے، اس کے تحت 18 کروڑ 90 لاکھ روپے (5 لاکھ پاؤنڈ) جاری کیے گئے ہیں، جن سے پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں 20 ہزار افراد تک رسائی حاصل کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں سیلاب سے پیدا ہونے والے انسانی نقصانات کی پیش بندی اور کمی ممکن ہو سکے۔