پاکستان

دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد واخراج کے تازہ اعداد وشمار جاری

گڈو بیراج پر اس وقت اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 22 ہزار 777 کیوسک اور سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 23 ہزار 800 کیوسک ہے، محکمہ آبپاشی سندھ

سندھ حکومت کی جانب سے بنائے گئے رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد واخراج کے تازہ اعداد وشمار جاری کر دیے۔

ڈان نیوز کے مطابق محکمہ آبپاشی سندھ نے بتایا کہ گڈو بیراج پر اس وقت اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 22 ہزار 777 کیوسک ہے جبکہ اپ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 2 لاکھ 95 ہزار 208 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ آبپاشی سندھ نے بتایا کہ سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 23 ہزار 800 کیوسک ہے جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 2 لاکھ 75 ہزار 850 کیوسک ریکارڈ ہوا۔

مزید کہا گیا کہ کوٹری بیراج پر بہاو میں کچھ کمی کے بعد اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 2 لاکھ 48 ہزار 686 کیوسک ہے جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 2 لاکھ 9 ہزار 431 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق تریموں پر آمد و اخراج میں کمی ہوئی ہے، پانی 2 لاکھ 39 ہزار 745 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جب کہ پنجند اپ اسٹریم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 59 ہزار 32 کیوسک ہے اور اخراج ایک لاکھ 55 ہزار 62 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سندھ میں سیلابی صورتحال پر مکمل نظر رکھی جا رہی ہے اور متعلقہ ادارے ہر ممکن اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

دریائے ستلج اور دریائے روای میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

دوسری جانب، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 3 لاکھ 11 ہزار 673 کیوسک اور دریائے راوی میں سِدھنائی پر ایک لاکھ 58 ہزار 580 کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسی دوران دریائے چناب میں بھی پانی کی بڑی مقدار ریکارڈ کی گئی، جہاں مرالہ ہیڈ ورکس پر 4 لاکھ 92 ہزار 83 کیوسک اور خانکی ہیڈ ورکس پر 5 لاکھ 32 ہزار 834 کیوسک کے ساتھ بہت اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

اس کے علاوہ گڈو بیراج پر 3 لاکھ 54 ہزار 224 کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔

پنجاب میں سب سے زیادہ سیلاب کن مقامات پر آیا؟

ماہرین کے مطابق سندھ کے بیراجوں کی گنجائش تقریباً 15 لاکھ مکعب فٹ فی سیکنڈ کے قریب ہے لیکن سیلابی پانی اس سے زیادہ آ رہا ہے جس سے بیراجوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور پانی نکالنے کے لیے سخت محنت کی جا رہی ہے ۔

سب سے زیادہ طغیانی والے دریا چناب، راوی اور جہلم ہیں، یہ تینوں دریا پنجاب کے مختلف ہیڈورکس اور بیراجوں سے گزار کر سندھ کی طرف بڑھ رہے ہیں، جسے 1988 کے بعد سب سے بڑا سیلاب سمجھا جا رہا ہے ۔

ان تینوں دریاؤں کی طغیانی کے باعث پنجاب کے متعدد اضلاع اور سندھ کے کئی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، دریائے راوی لاہور اور اطراف کے علاقوں میں تباہی مچانے والا ثابت ہوا ہے جبکہ دریائے جہلم کے علاقوں میں بھی سیلاب کی شدت دیکھی گئی۔

سیلاب کے دوران کئی مقامات پر پانی کے بہاؤ کے ریکارڈ ٹوٹ گئے، جن میں ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

ملتان کی حدود سے گزرنے والا پانی کا ریلا 8 لاکھ کیوسک تک پہنچا، یہ بھی ایک تاریخی ریکارڈ ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 39 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جب کہ خانکی بیراج پر یہ ایک لاکھ 66 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، ہیڈ قادر آباد پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 28 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، ان مقامات پر سیلابی ریلوں نے تاریخی حدیں عبور کی ہیں ۔

دریائے راوی میں کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک ہوگیا جو ایک نیا تاریخی ریکارڈ ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک پانی کے بہاؤ کا ریکارڈ بنایا گیا، جو گزشتہ 27 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

تمام دریاؤں کا پانی اب دریائے سندھ میں پہنچ رہا ہے ۔ جس سے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر دباؤ بڑھ جائے گا جس کیلیے سندھ حکومت کی جانب سے پیشگی اقدامات کیے گئے ہیں۔