پنجاب: تریموں، سدھنائی، بلوکی پر بدستور انتہائی اونچے درجے کا سیلاب
پنجاب میں دریائے چناب پر تریموں اور دریائے راوی پر بلوکی اور سدھنائی ہیڈ ورکس پر ’انتہائی اونچے‘ درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، جبکہ پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ تریموں سے نکلنے والا سیلابی ریلا 48 گھنٹے میں ملتان پہنچےگا۔
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے ایکس پر جاری پوسٹ میں 6 ستمبر رات 9 بجے دریائے چناب، راوی اور ستلج کے اہم مقامات پر پانی کے بہاؤ اور سیلابی سطح کی رپورٹ جاری کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں تریموں بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد 4 لاکھ 85 ہزار 693 کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 85 ہزار 693 ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی اور ہیڈ سدھنائی پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔
ادھر، ڈان نیوز کے مطابق پی ڈی ایم اے نے پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا، پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ تریموں سے نکلنے والا سیلابی ریلا 48 گھنٹے میں ملتان پہنچے گا۔
ڈپٹی کمشنر ملتان نے خبردار کیا ہے کہ ہیڈ تریموں سے چار لاکھ 14 ہزار سےزائد کیوسک کا نیا ریلا 2 روز میں ملتان کے بندوں سے ٹکرائے گا، دریائیعلاقوں کے مکین دوبارہ گھروں کو جانے سے گریز کریں۔
ڈپٹی کمشنر ملتان نے واضح کیا کہ 36 گھٹنے کے دوران ڈسچارج کی سسترفتار کے باعث ریلے کی سطح میں متوقع کمی نہیں ہوئی، کوشش ہے کہزیادہ سے زیادہ شہریوں کو فلڈ ریلیف کیمپس میں منتقل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے سیلابی ریلے کی شدت میں زیادہ اضافہ ہوا تو شگاف ڈالنے پر دوبارہ غور کریں گے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے واضح کیا کہ دریائے ستلج گنڈاسنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار رہےگی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے 7 سے 9 ستمبر کے دوران ڈیرہ غازی خاناور راجن پور کے رودکوہیوں میں فلیش فلڈنگ کے خطرے سے بھی آگاہ کیا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے اعلامیہ کے مطابق تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کابہاؤ چار لاکھ 49 ہزار کیوسک ہے، چنیوٹ پل میں 2 لاکھ 73 ہزار کیوسکجبکہ قادر آباد ہیڈ ورکس میں بہاو ایک لاکھ 46 ہزار کیوسک ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور دریاؤںکے اطراف سیرو تفریح کے لیے جانے سے منع کیا ہے جبکہ دریاؤں میں ماہیگیری اور دیگر سرگرمیوں سے گریز کرنے کی ہدایات بھی کی ہیں۔