پاکستان

چشتیاں میں بند توڑنے کی کوشش پر 17 افراد کے خلاف مقدمہ درج

کمران گاؤں کے 7 رہائشی اور 10 نامعلوم افراد بھاری مشینری اور ٹریکٹرز کے ذریعے گاؤں کے گرد قائم عارضی حفاظتی بند کو توڑ رہے تھے جس پر مقامی افراد نے مداخلت کی تو ملزمان نے ان پر تشدد کیا، ایف آئی آر کا متن

پنجاب کے شہر چشتیاں میں کے کمران گاؤں میں سیلابی پانی کے ایک عارضی حفاظتی بند کو توڑنے کی کوشش میں پولیس نے 17 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ کمران گاؤں کے 7 رہائشی اور 10 نامعلوم افراد 4 ستمبر کی شام 7 بجے بھاری مشینری اور ٹریکٹرز کے ذریعے گاؤں کے گرد قائم عارضی حفاظتی بند کو توڑ رہے تھے۔

جب مقامی افراد نے مداخلت کی تو ملزمان نے ان پر تشدد کیا، ہوائی فائرنگ کی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں تاہم، پولیس کی بھاری نفری کے پہنچنے پر وہ فرار ہوگئے۔

یاد رہے کہ بہاولنگر کے ستلج بیلٹ کے 160 کلومیٹر طویل علاقے میں مقامی افراد کی جانب سے مختلف مقامات پر بنائے گئے کئی عارضی بند ٹوٹ گئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین زیرِ آب آگئی ہے اور منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے درجنوں دیہات متاثر ہوئے ہیں جو شہروں سے کٹ چکے ہیں۔

جمعرات کی رات بہاولنگر اور ساہیوال کو جوڑنے والے پل بھوکن پتن (عارفوالا روڈ) کے قریب ایک اور بڑا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، جس سے کئی بستیاں زیرِ آب آگئیں جب کہ بہاولنگر کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، تاہم، مقامی افراد بند کو مرمت کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے تھے۔

دوسری جانب، ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ محکموں کو الرٹ جاری کیا اور ستلج میں انتہائی بلند سطح کے سیلاب کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی۔

دریں اثنا، جمعہ کو چشتیاں میں ایک نوعمر لڑکا سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔

ریسکیو حکام کے مطابق متوفی شہزاد (16) جھیدواں موضع کے سیال بستی میں ایک زمیندار کے گھر میں ملازم تھا۔

حکام نے بتایا کہ بستی چاروں طرف سے سیلابی پانی میں گھری ہوئی تھی لیکن بیشتر رہائشی محفوظ مقامات پر منتقل نہیں ہوئے تھے۔

ان کے مطابق شہزاد گھر سے نکلتے ہوئے پھسل کر گہرے پانی میں ڈوب گیا، جسے بعد میں مقامی افراد نے نکالا۔

ریسکیو 1122 نے لاش کو قانونی کارروائی کے لیے چشتیاں تحصیل ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا۔